• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27679

    عنوان: حکومت ہند کی جانب سے عائد کئے ہوئے ٹیکس جیسے (۱)انکم ٹیکس۔ (۲)آر ٹی او کے تمام ٹیکس (موٹر رجسٹریشن ٹیکس ایک سال یا پندرہ سال، سالانہ ٹیکس، ٹیکسی پرمٹ ٹیکس، بارڈر پرمٹ ٹیکس ایک ہفتہ یا ایک مہینہ یا ایک سال)۔(۳)میونسپل کارپوریشن کے تمام ٹیکس (واٹر ٹیکس، این اے ٹیکس، روڈ ٹیکس، اسٹریٹ لائٹ ٹیکس، ٹوائلٹ ٹیکس)۔ (۴)اوکٹرائے ٹیکس (سامانوں کے داخلہ پر ٹیکس، جکات ناکہ ٹیکس یا چنگی ٹیکس)۔ (۵) ویٹ ٹیکس، خرید اور فروخت کے تمام ٹیکس (اشیاء کی ویلو کے حساب سے ٹیکس سیلز ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو دینے ہوتے ہیں) وغیرہ اور ان کے علاوہ جو بھی۔ (۶)کسٹم ڈیوٹی ٹیکس ایرپورٹ پر دینے ہوتے ہیں)۔ یہ تمام ٹیکس حکومت ہند نے عائد کئے ہیں۔کیا ان تمام ٹیکس کی ادائیگی بینک سے حاصل ہونے والے سود (چاہے فکس ڈپوزٹ یعنی صرف ان ٹیکس کے لیے بنیت سود رکھی گئی رقم) سے یا اور کسی جگہ سے بغیر طلب ملنے والے سود (جیسے بینک میں پڑے ہوئے کیش پر ملنے والا سود) سے کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ تفصیل سے جواب مطلوب ہے۔

    سوال: حکومت ہند کی جانب سے عائد کئے ہوئے ٹیکس جیسے (۱)انکم ٹیکس۔ (۲)آر ٹی او کے تمام ٹیکس (موٹر رجسٹریشن ٹیکس ایک سال یا پندرہ سال، سالانہ ٹیکس، ٹیکسی پرمٹ ٹیکس، بارڈر پرمٹ ٹیکس ایک ہفتہ یا ایک مہینہ یا ایک سال)۔(۳)میونسپل کارپوریشن کے تمام ٹیکس (واٹر ٹیکس، این اے ٹیکس، روڈ ٹیکس، اسٹریٹ لائٹ ٹیکس، ٹوائلٹ ٹیکس)۔ (۴)اوکٹرائے ٹیکس (سامانوں کے داخلہ پر ٹیکس، جکات ناکہ ٹیکس یا چنگی ٹیکس)۔ (۵) ویٹ ٹیکس، خرید اور فروخت کے تمام ٹیکس (اشیاء کی ویلو کے حساب سے ٹیکس سیلز ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو دینے ہوتے ہیں) وغیرہ اور ان کے علاوہ جو بھی۔ (۶)کسٹم ڈیوٹی ٹیکس ایرپورٹ پر دینے ہوتے ہیں)۔ یہ تمام ٹیکس حکومت ہند نے عائد کئے ہیں۔کیا ان تمام ٹیکس کی ادائیگی بینک سے حاصل ہونے والے سود (چاہے فکس ڈپوزٹ یعنی صرف ان ٹیکس کے لیے بنیت سود رکھی گئی رقم) سے یا اور کسی جگہ سے بغیر طلب ملنے والے سود (جیسے بینک میں پڑے ہوئے کیش پر ملنے والا سود) سے کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ تفصیل سے جواب مطلوب ہے۔

    جواب نمبر: 27679

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 2049=1663-12/1431

    ایسا ٹیکس جس سے ہمیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے، اس میں سود کی رقم دینا جائز نہیں۔ اور ایسا ٹیکس جس میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، یعنی محض ظلم کے طور پر لگایا گیا ہو تو اس میں سود کی رقم دے سکتے ہیں۔ مگر شرعاً یہ ہے کہ آپ کی دی ہوئی رقم حکومت کے خزانہ میں پہنچ جائے، یعنی آپ کو باقاعدہ سرکاری طور پر رسید مل جائے۔ اگر حکومت کے افسران نے آپ کی دی ہوئی رقم اپنی جیب میں رکھ لی تو پھر سود کی رقم کا دینا رشوت میں جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند