• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27546

    عنوان: (۱) مجھ کو سعودی عرب کے اسیٹیٹ بینک میں آئی ٹی محکمہ میں ملازمت کی پیش کش ہوئی ہے، کیوں کہ مجھے معلوم تھا کہ بینک میں ملازمت حرام ہے ، اس لیے میں نے منع کردیا، کیا آئی ٹی محکمہ میں بھی کام کرنا حرام ہے؟(اس میں کمپوٹر سے متعلق سوفٹ وئیر پر کام ہوتا ہے)(۲) اب میں نے ان کو یہ آپشن دیا ہے کہ اگر کوئی تیسری کمپنی مجھ کو ہائر کرے (اپنی طرف سے معاوضہ دے ) اورمیں اس کے لیے کام کروں آپ کے بینک کے لئے، مطلب مجھ کو بینک تنخواہ نہیں دے رہاہوگا بلکہ تیسری کمپنی یا تیسرا شخص دے رہا ہو گاتو کیا یہ صحیح ہے؟(۳) اگر میں ڈائریکٹ بینک میں ملازم نہیں ہوں تو کیا یہ درست ہے؟

    سوال: (۱) مجھ کو سعودی عرب کے اسیٹیٹ بینک میں آئی ٹی محکمہ میں ملازمت کی پیش کش ہوئی ہے، کیوں کہ مجھے معلوم تھا کہ بینک میں ملازمت حرام ہے ، اس لیے میں نے منع کردیا، کیا آئی ٹی محکمہ میں بھی کام کرنا حرام ہے؟(اس میں کمپوٹر سے متعلق سوفٹ وئیر پر کام ہوتا ہے)(۲) اب میں نے ان کو یہ آپشن دیا ہے کہ اگر کوئی تیسری کمپنی مجھ کو ہائر کرے (اپنی طرف سے معاوضہ دے ) اورمیں اس کے لیے کام کروں آپ کے بینک کے لئے، مطلب مجھ کو بینک تنخواہ نہیں دے رہاہوگا بلکہ تیسری کمپنی یا تیسرا شخص دے رہا ہو گاتو کیا یہ صحیح ہے؟(۳) اگر میں ڈائریکٹ بینک میں ملازم نہیں ہوں تو کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 27546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 27=1-1/1432

    (۱) آئی ٹی محکمہ میں کمپیوٹر سے متعلق سوفٹ ویر پر جو کام ہوتا ہے، اگر اس میں بینک کے حساب کتاب کا کام نہیں ہوتا ہے، تو اس محکمہ میں ملازمت کی گنجائش ہے، حرام نہیں ہے۔
    (۲) اس کا بھی یہی حکم ہے؛ اس لیے کہ اس میں جو کام ہوگا وہ بھی بینک کے لیے ہی ہوگا، خواہ تنخواہ دوسری جگہ سے دی جائے لہٰذا اگر سودی حساب کتاب کا کام نہ کرنا پڑتا ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند