• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27161

    عنوان: (۱)لیزننگ( لوگوں کے بیچ بزنس کرنا) کے کام شرعی حیثیت کیا ہے؟میرے رابطہ میں ایک ٹھیکدار ہے جوسرکاری ٹھیکہ لیتا ہے ، وہ جانتا ہے کہ میرا رسوخ سرکاری محکمہ میں ہے۔ اس ٹھیکدار کا کہنا ہے کہ اگر تم کوئی کام (ٹینڈر) کروادوتو اس کام کا تمہیں دو فیصد محنتانہ دوں گا۔ اس ٹھیکدارکو رشوت کی شکل میں بھی محکمہ کے کچھ لوگوں کو دینا پڑتاہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ جائز ہے کہ میں اس کاکام کرواؤں اور بدلے میں محنتانہ کے طورپر دو فیصد لوں؟جب کہ ٹھیکدار کو محکمہ میں بھی رشوت دینی پڑرہی ہے اورمیں ان کے دونوں کے بیچ ذریعہ ہوں؟

    سوال: (۱)لیزننگ( لوگوں کے بیچ بزنس کرنا) کے کام شرعی حیثیت کیا ہے؟میرے رابطہ میں ایک ٹھیکدار ہے جوسرکاری ٹھیکہ لیتا ہے ، وہ جانتا ہے کہ میرا رسوخ سرکاری محکمہ میں ہے۔ اس ٹھیکدار کا کہنا ہے کہ اگر تم کوئی کام (ٹینڈر) کروادوتو اس کام کا تمہیں دو فیصد محنتانہ دوں گا۔ اس ٹھیکدارکو رشوت کی شکل میں بھی محکمہ کے کچھ لوگوں کو دینا پڑتاہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ جائز ہے کہ میں اس کاکام کرواؤں اور بدلے میں محنتانہ کے طورپر دو فیصد لوں؟جب کہ ٹھیکدار کو محکمہ میں بھی رشوت دینی پڑرہی ہے اورمیں ان کے دونوں کے بیچ ذریعہ ہوں؟

    جواب نمبر: 27161

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1624=1624-11/1431

    لیزننگ کے کام کی پوری وضاحت کرنی چاہیے تھی، آپ اگر ٹھیکیدار کو کام دلانے میں واقعی محنت کریں گے، اس کے لیے وقت دیں گے تو ایسی صورت میں مقررہ محنتانہ لینے کی گنجائش ہے، اور اگر صرف سفا رش کے ذریعہ کام مل جائے گا، آپ کی محنت وعمل کا دخل نہ ہوگا تو محنتانہ لینا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند