• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 24235

    عنوان: اگر کوئی شخص جو حرام تجار ت کرتا تھا اور اس نے اللہ سے توبہ کر کے حلال تجارت شروع کردی، لیکن ر أ س المال حرام ہی تھا۔اب ایسے شخص سے مدرسہ یا مسجد کے لیے چندہ لینا کیسا ہے؟کیا وہ اس مال سے حج کرسکتاہے؟اگر نہیں ! وہ اس مال کو کیا کرے ؟آج اس شخص کے پاس خطیر رقم ہے جو حلال طریقے سے حاصل تو کی گئی ہے، مگر رأس المال ٹوٹل حرام تھا۔ وہ شخص ایسا کیا کرے کہ اس کی موجود رقم دین کے کاموں میں لگ سکے؟اور حج کا فریضہ بھی اداکرسکے؟نیز یہ کہ کیا ایسی کوئی صورت ہے کہ رأس المال کو تصدق کر دے تو یہ رقم جائز ہوجائے گی؟ ایسے شخص کے یہاں کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تشفی بخش جواب دیں۔

    سوال: اگر کوئی شخص جو حرام تجار ت کرتا تھا اور اس نے اللہ سے توبہ کر کے حلال تجارت شروع کردی، لیکن ر أ س المال حرام ہی تھا۔اب ایسے شخص سے مدرسہ یا مسجد کے لیے چندہ لینا کیسا ہے؟کیا وہ اس مال سے حج کرسکتاہے؟اگر نہیں ! وہ اس مال کو کیا کرے ؟آج اس شخص کے پاس خطیر رقم ہے جو حلال طریقے سے حاصل تو کی گئی ہے، مگر رأس المال ٹوٹل حرام تھا۔ وہ شخص ایسا کیا کرے کہ اس کی موجود رقم دین کے کاموں میں لگ سکے؟اور حج کا فریضہ بھی اداکرسکے؟نیز یہ کہ کیا ایسی کوئی صورت ہے کہ رأس المال کو تصدق کر دے تو یہ رقم جائز ہوجائے گی؟ ایسے شخص کے یہاں کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، تشفی بخش جواب دیں۔

    جواب نمبر: 24235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1245=935-10/1431

    حرام مال سے جائز تجارت کے نتیجے میں جو حلال مال بطور نفع حاصل ہوا وہ حلال ہے اس مال سے مدرسہ کے لیے چندہ دینا اور مسجد یا مدرسہ والوں کا اس رقم کو لینا، حج کرنا جائز ہے۔ اسی طرح اگر وہ دعوت کرتا ہے تو اس کے یہاں جاکر کھانے کی بھی گنجائش ہے، اس شخص کو چاہیے کہ اصل راس المال کو بلانیت ثواب فقراء مساکین وغیرہ پر صدقہ کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند