متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 23996
جواب نمبر: 23996
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1398=293-8/1431
حسب نسب اور ذات وبرادری اونچ نیچ زمانہٴ جاہلیت کی اور اہل ہنود کی دین ہے۔ اسلام نے آکر اخوت ومساوات کا سبق سکھایا اور یہ بتایا کہ سب ہی انسان حضرت آدم کی اولاد سے ہیں، کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت اور برتری حاصل نہیں، البتہ جو شخص متقی ہے اسی کو اللہ کے نزدیک برتری حاصل ہے۔ کوئی ایمان والا چھوٹا نہیں خواہ وہ کسی برادری سے تعلق رکھتا ہو، اگر کوئی عرف میں چھوٹی ذات سے تعلق رکھتا ہو لیکن وہ قرآن وحدیث وفقہ کا بہت بڑا عالم اور عالم باعمل ہے تو علم کی وجہ سے اس کا مقام سب سے زیادہ بڑا ہے۔ نکاح میں کفاء ت کا اعتبار محض اس لیے ہے کہ دونوں میاں بیوی میں خوش گوار زندگی گذرے۔ ورنہ لڑکی کا باپ اپنی لڑکی کا نکاح جس برادری میں چاہے کرسکتا ہے۔ ہرمسلمان کا نکاح دوسرے مسلمان کے ساتھ دُرست ہے۔ صحابہٴ کرام اور تابعین میں ایک برادری کا نکاح دوسری برادری کے ساتھ ہوتے رہے، تاریخ وسیرت میں اس کی بہت سی نظیریں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف خاندان اور قبیلے تعارف کے لیے بنائے ہیں، اونچ نیچ ظاہر کرنے کے لیے اور تفاخر کے لیے نہیں بنائے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو ہمیں اونچ نیچ اور شریف و رذیل کے تصور کو ختم کرنا چاہیے اور مساواتِ اسلامی پر قائم رہتے ہوئے سب کام کرنا چاہیے۔اسلام نے آکر جاہلیت کی نخوت وتکبر وتفاخر کو دور کردیا ہے۔ ہمیں بھی اسے دُور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند