• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 23881

    عنوان: جناب مفتی صاحب اللہ آپ کو جزائیے خیر عطا فرمائے آپ نے میرے فتوا ی 21525 کا جواب دیافتوی(ل): 742=639-5/1431 آپ کا بھت ممنون ھوں، اللہ آپ صاحبان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی اور اپنی رضاء سے نوازے اور مجھے بھی۔ صرف اس کے بارے میں ایک اشکال باقی ھے، اگر آپ اس کا بھی جواب عنایت فرمائیں تو بھت ممنون ھونگا۔ اس سوال میں میں نے 6 کاروباروں کا ذکر کیا تھا اگرچہ غلطی سے 4 کا عدد دو کاروباروں کے لئے لکھا تھا اور ایک اور غلطی اس مین یہ تھی کے میں نے لفظ کمپیوٹر کی جگہ چمپیوٹر لکھا تھا۔ بھر حال سوال یہ ھے کے کیا ان سب کروباروں کی کمائی اکھٹی حرام ھیں یا جداگانہ طور پر کچھ کی کچھ تناسب حلال بھی ھے۔ اور مین نے یہ کاروبار مختلف اوقات مین یکے بعد دیگرے کیے ھیں اکھٹے ایک ساتھ نھیں کیے، آگر اپ ھر کاروبار کا نمبر دیکر اس میں حلال اور حارام کا تناسب بھی بتائیں تو بھت مھرابانی ھوگی،خصوصاً کاروبار نمبر 2،پھلا نمبر 4، دوسرا نمبر4 (اس میں صلیب کی تعداد بھت محدود تھی) نمبر5 اس میں صرف مرغی کا گوشت کے حرام ھونے کا بھت غالب گمان ھے،ھاں پکھانے کے دورام یا بعد میں تلوث ھوتا تھا۔

    سوال: جناب مفتی صاحب اللہ آپ کو جزائیے خیر عطا فرمائے آپ نے میرے فتوا ی 21525 کا جواب دیافتوی(ل): 742=639-5/1431 آپ کا بھت ممنون ھوں، اللہ آپ صاحبان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی اور اپنی رضاء سے نوازے اور مجھے بھی۔ صرف اس کے بارے میں ایک اشکال باقی ھے، اگر آپ اس کا بھی جواب عنایت فرمائیں تو بھت ممنون ھونگا۔ اس سوال میں میں نے 6 کاروباروں کا ذکر کیا تھا اگرچہ غلطی سے 4 کا عدد دو کاروباروں کے لئے لکھا تھا اور ایک اور غلطی اس مین یہ تھی کے میں نے لفظ کمپیوٹر کی جگہ چمپیوٹر لکھا تھا۔ بھر حال سوال یہ ھے کے کیا ان سب کروباروں کی کمائی اکھٹی حرام ھیں یا جداگانہ طور پر کچھ کی کچھ تناسب حلال بھی ھے۔ اور مین نے یہ کاروبار مختلف اوقات مین یکے بعد دیگرے کیے ھیں اکھٹے ایک ساتھ نھیں کیے، آگر اپ ھر کاروبار کا نمبر دیکر اس میں حلال اور حارام کا تناسب بھی بتائیں تو بھت مھرابانی ھوگی،خصوصاً کاروبار نمبر 2،پھلا نمبر 4، دوسرا نمبر4 (اس میں صلیب کی تعداد بھت محدود تھی) نمبر5 اس میں صرف مرغی کا گوشت کے حرام ھونے کا بھت غالب گمان ھے،ھاں پکھانے کے دورام یا بعد میں تلوث ھوتا تھا۔

    جواب نمبر: 23881

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 0000=1067-7/1431

    آپ کی فرمائش کے مطابق دوبارہ نمبروار علاحدہ علاحدہ جواب لکھ رہے ہیں، ملاحظہ فرمائیں۔
    (۱) جو جانور غیرشرعی طور پر ذبح کیے گئے ہوں یا کافروں کے ذبح کیے ہوئے ہوں وہ میتہ یعنی مردار ہے، اس کا فروخت کرنا حرام ہے، حرام کام کی آمدنی بھی حرام ہوتی ہے۔
    (۲) لوگوں کو قصدا ًشراب خانوں میں، نائٹ کلبوں میں، شراب خانوں میں بھی عورت ومرد کے رقص کی جگہوں میں لیجانا یہ سب معصیت کے کام ہیں اور معصیت کے کام کی آمدنی بھی ناجائز ہے۔
    (۳) سور کا گوشت اور دوسرے حرام گوشت کا پکانا اور اسے فروخت کرنا حرام ہے اور اس کی آمدنی بھی حرام ہے۔ 
    (۱/۴) انگریزی لباس فساق وفجار کا لباس ہے اس کا پہننا مکروہ ہے، اس کا بیچنا بھی مکروہ ہے، اس کی آمدنی حرام نہیں ہوگی۔ 
    (۲/۴) تصویروں اور مجسموں کا فروخت کرنا، اسی طرح صلیب کے زیورات فروخت کرنا مسلمان کے لیے ناجائز وحرام ہے، اس کی کمائی بھی حرام ہے۔
    (فائدہ) یہ سب جداگانہ طور پر حرام ہیں۔ 
    (۵) آپ کو وہاں کا تجربہ زیادہ ہے۔ اگر آپ کو صحیح طور پر حلال نہ ہونے کا غالب گمان ہے تو اس کاحکم حرام کا ہوگا۔ اور اگر شک ہے تو بھی اس سے بچنا ضروری ہے، لیکن شک کی صورت میں حرام کا حکم لاگو نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند