• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 23289

    عنوان: میرے دو بالغ بھنیں ھیں(جڑوا) ،دونوں کی عمریں 13 اور 14 سال کے درمیان ھے،گھر میں کچھ لڑکون اور لڑکیوں کو قرآن مجید اور انگریزی پڑھاتی ھیں،لڑکون کی عمر(111/2یعنی گیارہ اور آدھا)(101/2 یعنی دس اور آدھا)(10)(5) سال ھے،سوالات یہ ھیں(1)کیا ان لڑکون کو پڑھانا میرے بھنوں کو جائز ھے(2)انکا پڑھانا بھتر ھے یا نہ پڑھانا(3)اگر ان لڑکوں کو میں گھر میں نہ پڑھانے دوں تو کیا مجھ کو گناہ ھوگا،کیونکہ میں ان کو قرآن مجید پڑھنے سے روکھ رھا ھوںگا، مجھے گھر مین غیر لڑکے آنا پسند نھیں ۔ نوٹ؛ کبھی کبھار گھر میں کوئی مرد نھیں ھو تھا(4)غیر محرم لڑکوں کی عمر کم از کم کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو گھر میں جوان عورتوں کے سامنے آنے کی اجازت نھٰیں ھو گی(5)غیر محرم لڑکیوں کی عمر کم از کم کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو گھر میں جوان مردوں کے سامنے آنے کی اجازت نھٰیں ھو گی(6)زیادہ سے زیادہ لڑکوں اور لڑکیوں کی عمر کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو آپس مین کھیلنے کی اجازت ھوگی(7)لڑکے اور لڑکیوں کی شرعی عمر کتنی ھوتی ھے کہ وہ بالغ کھلاتے ھیں، کیا آج کل اس مین کوئی تبدیلی آگئی ھے۔

    سوال: میرے دو بالغ بھنیں ھیں(جڑوا) ،دونوں کی عمریں 13 اور 14 سال کے درمیان ھے،گھر میں کچھ لڑکون اور لڑکیوں کو قرآن مجید اور انگریزی پڑھاتی ھیں،لڑکون کی عمر(111/2یعنی گیارہ اور آدھا)(101/2 یعنی دس اور آدھا)(10)(5) سال ھے،سوالات یہ ھیں(1)کیا ان لڑکون کو پڑھانا میرے بھنوں کو جائز ھے(2)انکا پڑھانا بھتر ھے یا نہ پڑھانا(3)اگر ان لڑکوں کو میں گھر میں نہ پڑھانے دوں تو کیا مجھ کو گناہ ھوگا،کیونکہ میں ان کو قرآن مجید پڑھنے سے روکھ رھا ھوںگا، مجھے گھر مین غیر لڑکے آنا پسند نھیں ۔ نوٹ؛ کبھی کبھار گھر میں کوئی مرد نھیں ھو تھا(4)غیر محرم لڑکوں کی عمر کم از کم کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو گھر میں جوان عورتوں کے سامنے آنے کی اجازت نھٰیں ھو گی(5)غیر محرم لڑکیوں کی عمر کم از کم کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو گھر میں جوان مردوں کے سامنے آنے کی اجازت نھٰیں ھو گی(6)زیادہ سے زیادہ لڑکوں اور لڑکیوں کی عمر کتنی ھونی چاھئے کہ ان کو آپس مین کھیلنے کی اجازت ھوگی(7)لڑکے اور لڑکیوں کی شرعی عمر کتنی ھوتی ھے کہ وہ بالغ کھلاتے ھیں، کیا آج کل اس مین کوئی تبدیلی آگئی ھے۔

    جواب نمبر: 23289

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1298=265tb-7/1431

    بلاپردہٴ شرعیہ پڑھانا جائز نہیں۔
    (۲) موجودہ پرفتن دور میں نہ پڑھانا بہتر ہے۔ 
    (۳) فتنہ وفساد کے زمانے میں احتیاط کا پہلو اختیارکرنا ہے جس پر گناہ نہیں لیکن لڑکوں کے لیے تعلیم کا دوسرا انتظام کرنا ضروری ہوگا۔
    (۴) جب لڑکے میں عورتوں کی طرف میلان پیدا ہوجائے یا کوئی علامت بلوغ ظاہر ہوجائے۔ عموما بارہ سال کی عمرمیں اس طرح کی باتیں پیدا ہوجاتی ہیں تو وہ بالغ شمار ہوگا اوراگر کوئی علامت ظاہر نہ ہو اور نہ وہ بلوغ کا اقرار کرے تو پندرہ سال مکمل ہونے پر شرعا وہ بالغ ہوجائے گا اور اجنبی عورتوں کے پاس جانا ممنوع ہوجائے گا۔
    (۵) جب لڑکی سیانی ہوجائے اور اس کو شہوت آنے لگے عموماً یہ باتیں نو سال کی عمر میں ہونے لگتی ہیں۔
    (۶) لڑکے دس سال اور لڑکی میں نو سال ہے، اس سے پہلے پہلے آپس میں مل جل کر کھیل سکتے ہیں، حدیث میں آتا ہے کہ جب بچے دس سال کے ہوجائیں تو ان کے بستر علاحدہ کردو۔
    (۷) بلوغ کی کوئی خاص عمر شرع میں مقرر نہیں ہے، اگر بلوغ کی کوئی علامت ظاہرہو یا وہ خود بلوغ کا اقرار کرلے تو بالغ شمار ہوگا، لڑکا کم ازکم بارہ سال میں بالغ ہوسکتا ہے اور لڑکی کم ازکم نو سال میں حد بلوغ کو پہنچ سکتی ہے اور اگر کوئی علامت ظاہر نہ ہو اور نہ وہ اقرار کریں تو پندرہ سال کی عمر میں دونوں کو بہ ہرحال بالغ مانا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند