• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 22628

    عنوان:  میں بڑے بھائی کی بیوی کو چھوتاہوں جب کہ میرے ذہن میں کوئی غلط خیال نہیں ہوتاہے، کیا اس سے گناہ ہوگا؟
    (۲) میرے ایک دوست کی شادی ہوئی تھی، مباشرت کے وقت اسے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اس کی بیوی اپنے والدین کے پاس چلی گئی۔ میرے دوست کی بھابھی کھل کر بات کرتی ہے کہ بیوی کے ساتھ کس طرح جسمانی تعلق بنایا جائے ، کیا یہ درست ہے؟ ماشاء اللہ، اب میرے دوست اور اس کی بیوی دونوں ایک ساتھ خوشی کی زندگی گذارہے ہیں۔

    سوال:  میں بڑے بھائی کی بیوی کو چھوتاہوں جب کہ میرے ذہن میں کوئی غلط خیال نہیں ہوتاہے، کیا اس سے گناہ ہوگا؟
    (۲) میرے ایک دوست کی شادی ہوئی تھی، مباشرت کے وقت اسے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اس کی بیوی اپنے والدین کے پاس چلی گئی۔ میرے دوست کی بھابھی کھل کر بات کرتی ہے کہ بیوی کے ساتھ کس طرح جسمانی تعلق بنایا جائے ، کیا یہ درست ہے؟ ماشاء اللہ، اب میرے دوست اور اس کی بیوی دونوں ایک ساتھ خوشی کی زندگی گذارہے ہیں۔

    جواب نمبر: 22628

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):1147=875-6/1431

    (۱) اگر غلط خیال نہ بھی ہو تب بھی فی نفسہ چھونا بھی حرام ہے، اگر کوئی شخص انتہائی نیک نیتی سے زہر کھائے تو اس کا نتیجہ اہل عقل کے نزدیک ظاہر ہے نیز قوی امکان اس کا بھی ہے کہ پہلے سے تو غلط خیال نہ ہو مگر چھونے پر پیدا ہوجائے تو پھر بڑے گناہ (زنا، بدکاری) سے تحفظ مشکل ہوجائے گا، بجلی کے ننگے تار میں فی الحال کرنٹ نہ بھی ہو تب عقل مندی اور احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ اس تار کو ہرگز نہ چھوئے اگر چھونے پر کرنٹ آگیا اور اس نے اپنی گرفت میں لیے لیا تو ایسی صورت میں جان سے ہاتھ دو بیٹھے گا۔
    (۲) براہ راست اس انداز کا اختیار کرنا جائز نہ تھا، دونوں سے گناہ کبیرہ ہوا، اب دونوں پر سچی پکی توبہ اور اصلاح واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند