عنوان: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کی مشکوک کمائی ہے اوروہ بھی شرابی کبابی ہے بلکہ تقریباً پورا پریوار ہی ایسا ہے اور ایسا شخص شادی میں دعوت کرے اور کھانا گھر میں پہنچا دے تو اس کھانے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس کھانے کو پھینک دینا چاہیے یا اسے کھا لینا چاہیے؟ کیوں کہ پھینکنے سے کھانا برباد ہوگا اور کھائیں تو مشکوک ہونے کی صورت میں کیا کریں؟ اور ان کے ولیمہ میں شریک ہوں یا نہ ہوں؟ رہنمائی فرماویں۔
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کی مشکوک کمائی ہے اوروہ بھی شرابی کبابی ہے بلکہ تقریباً پورا پریوار ہی ایسا ہے اور ایسا شخص شادی میں دعوت کرے اور کھانا گھر میں پہنچا دے تو اس کھانے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس کھانے کو پھینک دینا چاہیے یا اسے کھا لینا چاہیے؟ کیوں کہ پھینکنے سے کھانا برباد ہوگا اور کھائیں تو مشکوک ہونے کی صورت میں کیا کریں؟ اور ان کے ولیمہ میں شریک ہوں یا نہ ہوں؟ رہنمائی فرماویں۔
جواب نمبر: 2255031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):832=832-6/1431
اگر اس شخص کی کمائی کا غالب اور اکثر حصہ حلال پر مشتمل ہے تو اس کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے، اس کے گھر کا کھانا کھاسکتے ہیں، اور ولیمہ میں شریک ہوسکتے ہیں اور اگر اکثر کمائی حرام کی ہو تو دعوت وولیمہ میں شرکت سے اور کھانا وغیرہ کھانے سے احتراز کیا جائے، فتاویٰ ہندیہ وغیرہا میں اسی طرح مذکور ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند