عنوان: میرا سوال یہ ہے کہ میں دبئی میں رہتا ہوں اور بیوی ہندوستا ن میں ۔ اس کی صحت ٹھیک نہیں رہتی ہے اور جب بھی میں ہندوستان جاتا ہوں، وہ بچہ کی خواہش کرتی ہے، لیکن میں نہیں چاہتا ہوں کہ اس کی زندگی خطرہ میں پڑ جائے اور ااس کی زندگی کو خطرہ ہے تو میں کیا کروں؟ کیا کنڈوم کا استعمال جائز ہے یا منی باہر خارج کردوں یا اور کوئی اسلامی طریقہ ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہئے اور ایسے میں اللہ اور اس کے رسول کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم، ہماری رہنمافرمائیں۔
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں دبئی میں رہتا ہوں اور بیوی ہندوستا ن میں ۔ اس کی صحت ٹھیک نہیں رہتی ہے اور جب بھی میں ہندوستان جاتا ہوں، وہ بچہ کی خواہش کرتی ہے، لیکن میں نہیں چاہتا ہوں کہ اس کی زندگی خطرہ میں پڑ جائے اور ااس کی زندگی کو خطرہ ہے تو میں کیا کروں؟ کیا کنڈوم کا استعمال جائز ہے یا منی باہر خارج کردوں یا اور کوئی اسلامی طریقہ ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہئے اور ایسے میں اللہ اور اس کے رسول کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم، ہماری رہنمافرمائیں۔
جواب نمبر: 2218301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):998=817-6/1431
اگر صحت خراب ہو تکالیفِ حمل برداشت کرنے کی طاقت نہ ہو یا استقرار حمل میں ایسی تکالیف کا اندیشہ ہو جو ناقابل تحمل وبرداشت ہو یا مسلمان دین دار طبیب حاذق نے اس کی تشخیص کی ہو تو عارضی طور پر قوت وصحت کی بحالی کے لیے عزل (منی باہر خارج) کرنے یا کنڈوم یا اور کوئی مانعِ حمل دوا استعمال کرنے کی گنجائش ہے، البتہ کوئی ایسی صورت اختیار کرنا جس کی وجہ سے دائمی طور پر قوت تولید ختم ہوجائے ناجائز اور حرام ہے، اور اگر یہ سب عوارض نہ ہوں تو عارضی طور پر بھی ان چیزوں کا استعمال جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند