• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 22165

    عنوان: میں چین میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوتی ہوں۔میرے شوہر کے آفس میں ایک لیڈی سیکریٹری کام کرتی ہے، وہ غیرمسلم ہے۔کبھی کبھی میں بھی شوہر کے ساتھ آفس میں چلی جاتی ہوں ، تو اس سیکریٹری سے میری اچھی دوستی ہوگئی ہے۔کبھی کبھی وہ میرے گھر بھی آجاتی ہے۔میرے گھر میں دیوارپر لوح قرآنی اور قل شریف کے فریم لگے ہوئے ہیں۔ایک دفعہ اس نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے اور کیوں لگے ہوئے ہیں؟میں نے اس کو بتایا کہ یہ تبرک اور اچھی حالت کے لیے لگے ہوئے ہیں، ساتھ ہی میں نے اس کو بتایا کہ جہاں یہ لگے ہوئے ہوں وہاں پر جادو نہیں ہوتا اور یہ ڈر کو بھی دورکرتے ہیں۔ اس کے کچھ دنوں کے بعد اس نے مجھے کہا کہ میں اس کو بھی قل شریف اور لوح قرانی کے فریم دوں تاکہ وہ اپنے گھر میں بھی لگا سکے۔میں نے اس کو کہا کہ تم چونکہ مسلم نہیں ہو، اس لیے یہ میں تمہیں نہیں دے سکتی ، کیوں کہ ان کو بغیر وضو کے چھونہیں سکتی، وہ کہنے لگی کہ آپ میرے روم میں دیورا پر لگادیں، میں اس کو کبھی ہاتھ نہیں لگاؤں گی، لیکن میں نے اس کو انکار کردیا ۔ ویسے وہ ایک کمرہ میں اکیلی رہتی ہے۔ اس کے خاندا میں سوائے اس کی دادی کے باقی سب لامذہب ہیں۔ اس کی دادی عیسائی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا میں نے صحیح کیا؟کیوں کہ مجھے لگا کہ میرے انکار سے اس کا دل ٹوٹ جاتا، لیکن میں کیا کرتی؟وہ مسلم نہیں ہے۔اور کیا میں اس کو اپنے گھر میں کھانے کی دعوت پر بلاسکتی ہوں؟

    سوال: میں چین میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوتی ہوں۔میرے شوہر کے آفس میں ایک لیڈی سیکریٹری کام کرتی ہے، وہ غیرمسلم ہے۔کبھی کبھی میں بھی شوہر کے ساتھ آفس میں چلی جاتی ہوں ، تو اس سیکریٹری سے میری اچھی دوستی ہوگئی ہے۔کبھی کبھی وہ میرے گھر بھی آجاتی ہے۔میرے گھر میں دیوارپر لوح قرآنی اور قل شریف کے فریم لگے ہوئے ہیں۔ایک دفعہ اس نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے اور کیوں لگے ہوئے ہیں؟میں نے اس کو بتایا کہ یہ تبرک اور اچھی حالت کے لیے لگے ہوئے ہیں، ساتھ ہی میں نے اس کو بتایا کہ جہاں یہ لگے ہوئے ہوں وہاں پر جادو نہیں ہوتا اور یہ ڈر کو بھی دورکرتے ہیں۔ اس کے کچھ دنوں کے بعد اس نے مجھے کہا کہ میں اس کو بھی قل شریف اور لوح قرانی کے فریم دوں تاکہ وہ اپنے گھر میں بھی لگا سکے۔میں نے اس کو کہا کہ تم چونکہ مسلم نہیں ہو، اس لیے یہ میں تمہیں نہیں دے سکتی ، کیوں کہ ان کو بغیر وضو کے چھونہیں سکتی، وہ کہنے لگی کہ آپ میرے روم میں دیورا پر لگادیں، میں اس کو کبھی ہاتھ نہیں لگاؤں گی، لیکن میں نے اس کو انکار کردیا ۔ ویسے وہ ایک کمرہ میں اکیلی رہتی ہے۔ اس کے خاندا میں سوائے اس کی دادی کے باقی سب لامذہب ہیں۔ اس کی دادی عیسائی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا میں نے صحیح کیا؟کیوں کہ مجھے لگا کہ میرے انکار سے اس کا دل ٹوٹ جاتا، لیکن میں کیا کرتی؟وہ مسلم نہیں ہے۔اور کیا میں اس کو اپنے گھر میں کھانے کی دعوت پر بلاسکتی ہوں؟

    جواب نمبر: 22165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):1062=806-6/1431

    آپ اپنے ہاتھ سے اس کے مکان کی دیوار میں لگادیں تو حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند