عنوان: ہمارے کچھ احباب اور رفقائے کار وقت وقت پر ہم سے لون مانگتے ہیں ،ان کے غیر ضروری اخراجات کی وجہ سے یہ ان کا معمول ہے۔ میں ان کے سامنے سچی بات نہیں بول سکتاہوں اور جھوٹ بولدیتا ہوں کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔یہ اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ واقعی وہ ضرورتمند نہیں ہوتے ہیں، بلکہ یہ ان کی عادت ہے۔جب کہ میں لون ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جن کی ضرورت واقعی ہو۔ اس لیے ایسے لوگوں سے جھوٹ بولنا جو ضرورتمند ن نہ ہوں بلکہ ان کی عادت ہو، صحیح ہے؟ یا میں ارتکاب گناہ کررہا ہوں۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔
سوال: ہمارے کچھ احباب اور رفقائے کار وقت وقت پر ہم سے لون مانگتے ہیں ،ان کے غیر ضروری اخراجات کی وجہ سے یہ ان کا معمول ہے۔ میں ان کے سامنے سچی بات نہیں بول سکتاہوں اور جھوٹ بولدیتا ہوں کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔یہ اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ واقعی وہ ضرورتمند نہیں ہوتے ہیں، بلکہ یہ ان کی عادت ہے۔جب کہ میں لون ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جن کی ضرورت واقعی ہو۔ اس لیے ایسے لوگوں سے جھوٹ بولنا جو ضرورتمند ن نہ ہوں بلکہ ان کی عادت ہو، صحیح ہے؟ یا میں ارتکاب گناہ کررہا ہوں۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2183501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):940=953-6/1431
یہ کہنا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں یہ تو جھوٹ ہوجائے گا، اس کے بجائے کوئی اور حیلہ بہانہ کردیں تو بہتر ہے۔ جھوٹ قصداً بول کر گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنا اچھی بات نہیں ہے۔