• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 21270

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین بیچ اس مسئلے کے: حکومتِ برطانیہ نے ماضی قریب میں اپنے تمام ہوائی اڈوں میں جامہ تلاشی (فل بوڈی سکریننگ) کا حکم صادر کیا ہے۔ یہ سکرینر مسافروں کے جسموں کی ایکسرے کی طرح کی تصاویر بناتا ہے جس کی وجہ سے لباس کے نیچے اگر کوئی چیز چھپائی گئی ہو تو اس کا پتہ چل جاتا ہے۔ ہوائی اڈوں کی سکیورٹی مسافر کی ننگی ساخت دیکھ سکتی ہے؛ جس کے متعلّق معلومات کی کاپی تٍذییل میں شامل ہے۔ حکومت نے اس سکریننگ کے لئے ایوانِ عمل میں درجۂ ذیل اصول تجویز کئے ہیں: ۱) ہر مسافر کی جانچ ضروری نہیں بلکہ جس مسافر کے بارے میں سکیورٹی کی رائے بنیگی اسکو جانچاجائے گا۔ ۲) تصویر دیکھنے والا آفسر مسافر کو دیکھ نہیں سکیگا۔ وہ آلۂ تلاشی سے دورکسی اور جگہ میں ہوگا۔ نیز آلۂ تلاشی کے پاس کھڑا آفسر تصویر نہیں دیکھ سکیگا۔ ۳) تصویر دیکھنے والے آفسر کے مقام میں جانے کی عمومی اجازت نہیں ہوگی۔ ۴) جانچ کے بعد تصویر کو ختم کیا جائے گا۔ دو بارہ اسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ ۵) تصویر کے سلسلے میں یہ احتیاطی پہلو رکھا گیا ہے کہ اس سے کسی کی شناخت ممکن نہیں ہوگی۔ ۶) مرد مسافر مرد تصویر دیکھنے والے آفسر اور عورت مسافرہ عورت دیکھنے والی آفسر کی درخواست کرسکتی ہے۔ ۷) جامہ تلاشی سے انکار کرنے والے کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ مذکورہ تفصیل کے بعد درجۂ ذیل سؤالات کا حل مطلوب ہے: ۱) مذکورہ جامہ تلاشی کی شرعاً کیا حیثیت ہوگی؟ ۲) جامہ تلاشی کا اندیشہ ہوتے ہوئے سفر کے جواز میں کیا تفصیل ہوگی؟ حج فرض، حج نفل، عمرہ، تجارت،زیارتِ والدین و اقرباء، تبلیغی جماعت، اصلاحی دورہ، تفریح و سیاحت کے اسفار میں کیا حکم ہوگا؟ ۳) مذکورہ اسفار کے علاوہ دیگر صورتوں میں کس اصول پر مسافر کی رہنمائی کی جائیگی؟ قران اور حدیث کی روشنی میں مدلّل جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین بیچ اس مسئلے کے: حکومتِ برطانیہ نے ماضی قریب میں اپنے تمام ہوائی اڈوں میں جامہ تلاشی (فل بوڈی سکریننگ) کا حکم صادر کیا ہے۔ یہ سکرینر مسافروں کے جسموں کی ایکسرے کی طرح کی تصاویر بناتا ہے جس کی وجہ سے لباس کے نیچے اگر کوئی چیز چھپائی گئی ہو تو اس کا پتہ چل جاتا ہے۔ ہوائی اڈوں کی سکیورٹی مسافر کی ننگی ساخت دیکھ سکتی ہے؛ جس کے متعلّق معلومات کی کاپی تٍذییل میں شامل ہے۔ حکومت نے اس سکریننگ کے لئے ایوانِ عمل میں درجۂ ذیل اصول تجویز کئے ہیں: ۱) ہر مسافر کی جانچ ضروری نہیں بلکہ جس مسافر کے بارے میں سکیورٹی کی رائے بنیگی اسکو جانچاجائے گا۔ ۲) تصویر دیکھنے والا آفسر مسافر کو دیکھ نہیں سکیگا۔ وہ آلۂ تلاشی سے دورکسی اور جگہ میں ہوگا۔ نیز آلۂ تلاشی کے پاس کھڑا آفسر تصویر نہیں دیکھ سکیگا۔ ۳) تصویر دیکھنے والے آفسر کے مقام میں جانے کی عمومی اجازت نہیں ہوگی۔ ۴) جانچ کے بعد تصویر کو ختم کیا جائے گا۔ دو بارہ اسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ ۵) تصویر کے سلسلے میں یہ احتیاطی پہلو رکھا گیا ہے کہ اس سے کسی کی شناخت ممکن نہیں ہوگی۔ ۶) مرد مسافر مرد تصویر دیکھنے والے آفسر اور عورت مسافرہ عورت دیکھنے والی آفسر کی درخواست کرسکتی ہے۔ ۷) جامہ تلاشی سے انکار کرنے والے کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ مذکورہ تفصیل کے بعد درجۂ ذیل سؤالات کا حل مطلوب ہے: ۱) مذکورہ جامہ تلاشی کی شرعاً کیا حیثیت ہوگی؟ ۲) جامہ تلاشی کا اندیشہ ہوتے ہوئے سفر کے جواز میں کیا تفصیل ہوگی؟ حج فرض، حج نفل، عمرہ، تجارت،زیارتِ والدین و اقرباء، تبلیغی جماعت، اصلاحی دورہ، تفریح و سیاحت کے اسفار میں کیا حکم ہوگا؟ ۳) مذکورہ اسفار کے علاوہ دیگر صورتوں میں کس اصول پر مسافر کی رہنمائی کی جائیگی؟ قران اور حدیث کی روشنی میں مدلّل جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں

    جواب نمبر: 21270

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 642=488-5/1431

     

    قرآن وحدیث کی رو سے کسی کے بدن کے ان حصوں کو دیکھنا جو شرعی ستر میں داخل ہیں، شدید ضرورت کے بغیر، بالکل جائز نہیں، اسی طرح بااختیارِ خود ان حصّوں کو دکھانا بھی جائز نہیں؛ لہٰذا شرعی نقطہٴ نظر سے اس طرح کی جامہ تلاشی کی اجازت نہیں؛ اس لیے کہ اس میں انسان کے ان اعضا کی ساخت دیکھی جاسکتی ہے، جن کا چھپانا واجب ہے؛ لیکن ایسے ممالک جہاں مسلمان مغلوب ہوں اور اس کے دفع میں ان کا بس نہ چلے، وہاں اگر سفر کی واقعةً شرعی ضرورت ہو تو اس طرح کی جامہ تلاشی ہو تو اس طرح کی جامہ تلاشی کے مرحلے سے گزرنے کی گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند