متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 20384
اس وقت برطانیہ میں بہت سارے دیوبندی علمائے کرام جب وہ لوگ مرد سامعین کے سامنے تقریر کرتے ہیں تو عورتیں بھی اس کانفرنس میں الگ کمرہ میں بیٹھ کرکے کانفرنس میں شریک ہوتی ہیں ایک پردہ کے پیچھے اور وہ مقرر کے چہرہ کو دیکھ سکتی ہیں لیکن مقرر عورتوں کے چہرہ کو نہیں دیکھ سکتا ہے۔ کیا شرعاً عورتوں کو مقرر کے چہرہ کو دیکھنا جائز ہے جو کہ تقریر کررہے ہیں؟ (۲)عام حالات میں قرآن و حدیث کے مطابق کیا عورتوں کو مردوں کے چہرہ کو دیکھنے کی اجازت ہے اور کیا پردہ کے اصول مردوں اورعورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔
اس وقت برطانیہ میں بہت سارے دیوبندی علمائے کرام جب وہ لوگ مرد سامعین کے سامنے تقریر کرتے ہیں تو عورتیں بھی اس کانفرنس میں الگ کمرہ میں بیٹھ کرکے کانفرنس میں شریک ہوتی ہیں ایک پردہ کے پیچھے اور وہ مقرر کے چہرہ کو دیکھ سکتی ہیں لیکن مقرر عورتوں کے چہرہ کو نہیں دیکھ سکتا ہے۔ کیا شرعاً عورتوں کو مقرر کے چہرہ کو دیکھنا جائز ہے جو کہ تقریر کررہے ہیں؟ (۲)عام حالات میں قرآن و حدیث کے مطابق کیا عورتوں کو مردوں کے چہرہ کو دیکھنے کی اجازت ہے اور کیا پردہ کے اصول مردوں اورعورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 20384
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 537=189tl-4/1431
اکثر علماء اس کے قائل ہیں کہ جس طرح مرد کے لیے عورت کو دیکھنا جائز نہیں اسی طرح عورت کے لیے بھی مرد کو دیکھنا جائز نہیں۔ اس لیے کانفرنس میں ایسے پرہ کا استعمال کرنا جس سے عورتیں مقرر کو دیکھ سکتی ہیں، درست نہیں: قال في أحکام القرآن: قولہ ?قُلْ لِّلْمُوٴْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ? قال ابن کثیر من أي عما حرم اللّٰہ علیھن من النظر إلی غیر أزواجہن ولہٰذا ذہب کثیر من العلماء إلی أنہ لا یجوز للمرأة النظر إلی الرجال الأجانب بشہوة ولا بغیر شہوة أصلاً، واحتج کثیر منہم بما رواہ أبواداوٴد والترمذي من حدیث الزہري عن نبہان مولی أم سلمة رضي اللہ عنہا أنہ حدثہ أن أم سلمة رضي اللہ عنہا حدثتہ ?أنہا کانت عند رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم ومیمونة قالت فبینما نحن عندہ أقبل ابن أم مکتوم فدخل علیہ وذلک بعد ما أمرنا بالحجاب فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتجبا منہ فقلت یا رسول اللہ ألیس ہو أعمی لا یبصرنا ولا یعرفنا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أو عمیاوان أنتما أو لستما تبصرانہ? (احکام القرآن: ۳/۴۲۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند