متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 20214
پاکستان میں فون کمپنیاں اپنے گراہکوں کو پری پیڈ بیلنس کی شکل میں پندرہ روپیہ کا قرض مہیا کراتی ہیں، اور وہ کمپنیاں پندرہ روپیہ ساٹھ پیسہ واپس لیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جو زائدساٹھ پیسہ لگا ہے وہ لون سروس مہیاکرانے کا سروس چارج ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ساٹھ پیسہ کا زائد چارج سود مانا جائے گا یا نہیں؟
پاکستان میں فون کمپنیاں اپنے گراہکوں کو پری پیڈ بیلنس کی شکل میں پندرہ روپیہ کا قرض مہیا کراتی ہیں، اور وہ کمپنیاں پندرہ روپیہ ساٹھ پیسہ واپس لیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جو زائدساٹھ پیسہ لگا ہے وہ لون سروس مہیاکرانے کا سروس چارج ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ساٹھ پیسہ کا زائد چارج سود مانا جائے گا یا نہیں؟
جواب نمبر: 20214
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 432=322-3/1431
مذکورہ شکل میں جو قرض مہیا ہوتا ہے وہ نقد کی شکل میں نہیں ہے بلکہ اتنی قیمت کے بقدر بات کرنے کا حق ملتا ہے لہٰذا سروس چارج کے نام سے کچھ مزید شامل کرکے کمپنی کا لینا سود نہیں کہلائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند