متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 20049
ہومیوپیتھک دوائی میں الکوحل ملائی جاتی ہے۔ کیا ایسی دوائی کا استعمال کرنا جائز ہے؟
ہومیوپیتھک دوائی میں الکوحل ملائی جاتی ہے۔ کیا ایسی دوائی کا استعمال کرنا جائز ہے؟
نوٹ: اکثر مسلم ڈاکٹر کے تجربہ سے ثابت ہے کہ اس میں مختلف امراض کو دور کرنے کی صلاحیت اللہ نے رکھی ہے۔
جواب نمبر: 2004930-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 336=336-3/1431
ہومیوپیتھک دوائی جو میں جو الکوحل ملائی جاتی ہے اگر وہ حرام اشیاء سے تیار شدہ نہیں ہوتی، تو اس کے استعمال کی اجازت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے انٹرنیٹ کیبل مہیا کرنے کا کام شروع کیا ہے ۔ جیسا کہ میں نے آپ کے کچھ فتوی میں پڑھا کہ نیٹ مہیاکرانے کا کام کرسکتے ہیں لیکن غیر شرعی اور ناجائز کام انجام نہ ہونے پائیں۔ جناب میں نے اپنے رجسٹریشن فارم میں کچھ شرطیں رکھیں ہیں ان میں کچھ یہ بھی ہیں کہ انٹرنیٹ کا غیر قانونی اورغیر شرعی استعمال کرنا منع ہے اور اس کا غیر شرعی اور غیر قانونی استعمال کرنے والے کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا اور اس بات کا اقرار نامہ پر دستخط بھی لیتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اقرار نامہ پر دستخط کرے اور اگر مجھ سے چھپا کر اس کا غلط استعمال کرے تو کیا اس کا گناہ میرے ذمہ ہوگا؟
1990 مناظرمیرے
دادا کی پراپرٹی تھی جو میرے چچا نے غیر قانونی طور پر ہتھیا لی۔ یہ لوگ کل دو
بھائی اورچار بہنیں ہیں۔ اب اس پراپرٹی پر میرے چچا نے کاروبار شروع کیا ہے تو کیا
میں ان کے پیسے کا کھانا کھا سکتاہوں یا ان کے پیسے استعمال کرنا میرے لیے جائز ہے
یا ناجائز؟
میں گزشتہ بارہ سال سے آسڑیلیا میں رہتا
ہوں میری عمر اکتالیس سال ہے۔ میری اکاؤنٹنگ کی تعلیم ہے اس لیے میں کبھی دبئی اور
کبھی سڈنی میں کام کرتا ہوں۔ گزشتہ چند سال سے میں مالی اعتبار سے بہت زیادہ
پریشانی میں ہوں، میری اکاؤنٹنگ کی نوکری چھوٹ گئی ہے اور میرے پاس غیر مہارت والے
میدان میں کام کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے،جس کی وجہ سے میں اداسی،
افسردگی جیسے مسائل سے دو چار ہوں۔ گزشتہ آٹھ سال سے دوا کرارہا ہوں۔ میری شادی
ہوچکی ہے لیکن میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میری بیوی کو بہت ساری بیماریاں ہیں۔ یہ
میری موجودہپریشانیوں کا ایک مختصرخاکہ ہے۔ میں کچھ تعلیم حاصل کرنا چاہتاہوں۔چوں
کہ میرا اکاؤنٹنگ کا بیک گراؤنڈ ہے اس لیے مجھ کو کچھ اکاؤنٹنگ کی تعلیم کی ضرورت
ہے، لیکن میں یہاں آسٹریلیا میں اکاؤنٹنگ میں سود کی شمولیت کی وجہ سے پریشان
ہوں،نیز دبئی میں بھی مجھے نہیں یاد ہے کہ میں نے کوئی بھی اکاؤنٹنگ بغیر سود کے
لکھی ہو اور شمار کی ہو۔میں بینک کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتاہوں کیوں کہ بینک
زیادہ تر سود کے ساتھ ہیں۔ برائے کرم میری موجودہ صورت حال کے اعتبار سے مجھے
مشورہ دیں کہ کیا میں اکاؤنٹنگ کی تعلیم حاصل کرسکتاہوں جس میں مجھ کو سود سیکھنا
پڑے گا اور اپنے کام میں اس کی تعمیل بھی کرنی ہوگی؟ یا کیا میں تعلیم کے سیکٹر
میں جاسکتا ہوں اس میں بھی مجھ کو سود کی تعلیم سیکھنا ہوگی جو کہ ان ممالک میں
جدید اکاؤنٹنگ کے لیے ضروری ہیں۔
بہت سی مرتبہ میں نے کیو ٹی وی پر دیکھا کہ علم الاعداد اور علم الجفرکے متعلق ایک ہفتہ واری پروگرام پیش کیا جاتاہے اور ایک بابا اس پروگرام کو چلاتا ہے اور لوگوں سے سوال کرتے ہوئے ان کے نام ان کی ماں کے نام پوچھتا ہے اوراس کے بعدکچھ وضاحت اورتشریح کے ساتھ ان کے مسائل بتاتا ہے اور ان سے بتاتا ہے کہ تم کسی شیطانی اثرات سے متاثر ہو یاتمہیں کچھ میڈیکل پریشانی ہے وغیرہ وغیرہ۔ نیز ان سے یہ دعا اور کوئی آیت وغیرہ پڑھنے کو کہتا ہے۔ اور یہ عمل انڈیا میں بہت عام ہے اور بہت سارے علماء کے درمیان میں بھی عام ہے۔ میں نے جدہ میں ایک کتاب دیکھی ہے جو کہ جدہ کے ایک اسلامی سینٹر سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے اندر روزمرہ کی زندگی کے متعلق اسلامی سوالات اوران کے جوابات کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں انھوں نے علم الاعداد کابھی ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کے مطابق یہ علم ابتدائی زمانہ میں صرف مسلمانوں کے اعتقاد کو تباہ و برباد کرنے کے لیے اوران کو اسلام سے پیچھے کھینچنے کے لیے یہودیوں کے ذریعہ سے متعارف ہوا تھااور اسلام میں اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں علم الاعداد جائز ہے یا یہ ہتھیلی دیکھ کر قسمت کاحال بتانے وغیرہ کی طرح ممنوع ہے؟ اگر اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے توپھر ہمارے بہت سارے علماء اس کی پیروی کیوں کرتے ہیں؟ اور اگر اس کی اجازت ہے تو مجھے کچھ تفصیل عطا فرماویں؟نیز مجھے اردو میں کچھ ایسی مستند کتابوں کے نام مصنف کے نام کے ساتھ بتائیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں تاکہ میں اس بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ کرسکوں۔
2406 مناظر