متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 19317
میرا سوال یہ ہے کہ اگر حمل رہنے کی وجہ سے عورت کی جان کو خطرہ ہے تو حمل گرانا چاہیے یا نہیں، حمل گرنے کے کتنے دن کے بعد نماز پڑھنا چاہیے، اور جو دو مہینے یا تین مہینے کے حمل گرتے ہیں تو کیا یہ بچے بھی قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنتے ہیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ صبر کرنے سے اللہ پاک اجر دیتے ہیں یا پھر وہ جو پیدا ہونے کے بعد مر جاتے ہیں؟ او رکیا اگر ڈاکٹر بول دے کہ جان کو خطرہ ہے گرانا پڑے گا تو ہمیں کرنا چاہیے یا نہیں؟
میرا سوال یہ ہے کہ اگر حمل رہنے کی وجہ سے عورت کی جان کو خطرہ ہے تو حمل گرانا چاہیے یا نہیں، حمل گرنے کے کتنے دن کے بعد نماز پڑھنا چاہیے، اور جو دو مہینے یا تین مہینے کے حمل گرتے ہیں تو کیا یہ بچے بھی قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنتے ہیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ صبر کرنے سے اللہ پاک اجر دیتے ہیں یا پھر وہ جو پیدا ہونے کے بعد مر جاتے ہیں؟ او رکیا اگر ڈاکٹر بول دے کہ جان کو خطرہ ہے گرانا پڑے گا تو ہمیں کرنا چاہیے یا نہیں؟ مجھے پوری تفصیل سے لکھ دیں ۔اور اگر کوئی ٹیلی فون نمبر ہو جس سے میں جلدی جانکاری لے سکوں تو برائے مہربانی مجھے ان کا نام اور فون نمبر دے دیجئے گا۔ اللہ سارے مسلمانوں کودین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین۔
جواب نمبر: 19317
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 162=205-3/1431
اگر دو ماہر ڈاکٹر اس امر کی تصدیق کردیں کہ حمل کی وجہ سے ماں کی جان خطرے میں ہے، اس کی وجہ سے غالب گمان ہے کہ ماں فوت ہوجائے گی تو ماں کی جان بچانے کے لیے صفائی کراسکتے ہیں بشرطیکہ بچہ کے اعضاء نہ بننے شروع ہوئے ہوں۔ محض شبہ کی سے صفائی کرانا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند