• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 19305

    عنوان:

    میرے ابو کی ?شارجہ الیکٹری سٹی اینڈ واٹر ڈیپارٹمنٹ? میں سرکاری نوکری ہے۔ان کا کام بجلی پانی اور گیس کے بل اور تنخواہ کے کاغذات پرنٹ کرنا ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے ادارے کے بینک کے پیپر وغیرہ بھی بھیجتے ہیں (کچھ لوگ بینک کے ذریعہ بل ادا کرتے ہیں یا پھر ان کے ادارے کے بینک کا کام ہوتا ہے، مجھے پوری تفصیل نہیں معلوم) ا۔بو کہتے ہیں کہ بینک کا پیسہ تو سارا ہوتا ہی سود ہے ۔مطلب ان کے ادارے کے پیسے بھی تو بینک سے آتے ہیں۔ تو کیا میرے ابو کی تنخواہ حرام ہے یا حلال ہے؟ اگر خدا نخواستہ ان کی کمائی حرام ہے تو میرے لئے کتنی حد تک ان کی کمائی استعمال کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ میری عمر بیس سال ہے او رانٹرمیڈیت تک پڑھی ہوئی ہوں۔ نوکری کی اجازت نہیں ہے نہ کمائی کا کوئی اور ذریعہ ہے۔کیا میں اپنے ابو کی کمائی سے ڈاکٹر کی پڑھائی پڑھ سکتی ہوں تاکہ کسی قابل ہوجاؤں تو اپنے لئے کماسکوں؟

    سوال:

    میرے ابو کی ?شارجہ الیکٹری سٹی اینڈ واٹر ڈیپارٹمنٹ? میں سرکاری نوکری ہے۔ان کا کام بجلی پانی اور گیس کے بل اور تنخواہ کے کاغذات پرنٹ کرنا ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے ادارے کے بینک کے پیپر وغیرہ بھی بھیجتے ہیں (کچھ لوگ بینک کے ذریعہ بل ادا کرتے ہیں یا پھر ان کے ادارے کے بینک کا کام ہوتا ہے، مجھے پوری تفصیل نہیں معلوم) ا۔بو کہتے ہیں کہ بینک کا پیسہ تو سارا ہوتا ہی سود ہے ۔مطلب ان کے ادارے کے پیسے بھی تو بینک سے آتے ہیں۔ تو کیا میرے ابو کی تنخواہ حرام ہے یا حلال ہے؟ اگر خدا نخواستہ ان کی کمائی حرام ہے تو میرے لئے کتنی حد تک ان کی کمائی استعمال کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ میری عمر بیس سال ہے او رانٹرمیڈیت تک پڑھی ہوئی ہوں۔ نوکری کی اجازت نہیں ہے نہ کمائی کا کوئی اور ذریعہ ہے۔کیا میں اپنے ابو کی کمائی سے ڈاکٹر کی پڑھائی پڑھ سکتی ہوں تاکہ کسی قابل ہوجاؤں تو اپنے لئے کماسکوں؟

    جواب نمبر: 19305

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 269=228-3/1431

     

    محض بینک سے پیسہ آنے سے سود نہیں ہوتا بلکہ سود میں لی گئی رقم سود ہوگی وہ بہی خود سود لینے والے کے حق میں، ورنہ دوسروں کے حق میں یہ حکم نہیں۔ آپ کے ابو شارجہ کمپنی میں جائز اور مباح کام کرتے ہیں تو اسکی ملنے والی تنخواہ حلال وپاکیزہ قرار پائے گی، بینک کے واسطہ سے تنخواہ آنے سے حرام نہ ہوجائے گی، آپ لوگ اس کا استعمال کرسکتے ہیں، کھانے کپڑے اور تعلیم وغیرہ پر ضرورت میں، البتہ شبہ کا منشا کچھ اور ہو تو پوری بات خواہ ابو سے معلوم کرکے لکھیں پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند