• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 19180

    عنوان:

    حضرت مسجد میں ایک جماعت کے ساتھ نماز ہوجانے کے بعد پھر اسی مسجد میں مصلی سے ہٹ کر (مسجد کی حدود کے اندر ہی) دوسری جماعت بنا سکتے ہیں کیا؟ اگر بنائیں تو اقامت کہنا چاہیے کیا؟ (۲)حضرت مسجد کے اندر اذان کہنا کیسا ہے؟ ہماری مسجد میں اندر کہتے ہیں کیا کرنا چاہیے؟ (۳)جس کی داڑھی نہ ہو اگر وہ اذان دے تو کیا اذان دوبارہ کہنا چاہیے کیا ؟ (۴)کیمرہ کا موبائل رکھ کر نماز پرھنے سے نماز میں کیا خرابی آتی ہے؟ (۵)مستورات کی جو جماعتیں نکل رہی ہیں اس کے متعلق آپ حضرا ت کیا کہتے ہیں؟ (۶)دست بوسی اور قدم بوسی کے بارے میں کیا ہے؟ کیا ماں اور باپ کی قدم بوسی کرسکتے ہیں؟ بعض احباب کہتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ کی الادب المفرد کتاب میں اس کا ذکر ہے؟

    سوال:

    حضرت مسجد میں ایک جماعت کے ساتھ نماز ہوجانے کے بعد پھر اسی مسجد میں مصلی سے ہٹ کر (مسجد کی حدود کے اندر ہی) دوسری جماعت بنا سکتے ہیں کیا؟ اگر بنائیں تو اقامت کہنا چاہیے کیا؟ (۲)حضرت مسجد کے اندر اذان کہنا کیسا ہے؟ ہماری مسجد میں اندر کہتے ہیں کیا کرنا چاہیے؟ (۳)جس کی داڑھی نہ ہو اگر وہ اذان دے تو کیا اذان دوبارہ کہنا چاہیے کیا ؟ (۴)کیمرہ کا موبائل رکھ کر نماز پرھنے سے نماز میں کیا خرابی آتی ہے؟ (۵)مستورات کی جو جماعتیں نکل رہی ہیں اس کے متعلق آپ حضرا ت کیا کہتے ہیں؟ (۶)دست بوسی اور قدم بوسی کے بارے میں کیا ہے؟ کیا ماں اور باپ کی قدم بوسی کرسکتے ہیں؟ بعض احباب کہتے ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ کی الادب المفرد کتاب میں اس کا ذکر ہے؟

    جواب نمبر: 19180

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 285=285-3/1431

     

    مسجد محلہ یا ایسی مسجد میں جہاں امام وموٴذن مقرر ہوں اور پنج وقتہ نماز باجماعت ہوتی ہو، اس میں دوسری جماعت مکروہ ہے، خارج مسجد اگر کوئی حصہ ہو تو وہاں ہوسکتی ہے۔

    (۲) اذان کی جگہ مسجد سے باہر ہونی چاہیے، مسجد میں اذان دینا خلاف اولیٰ ہے، اگر آپ کی مسجد میں نظم نہیں ہے تو نظم کی کوشش کیجیے۔

    (۳) جو شخص ڈاڑھی منڈاتا ہے یا ایک مشت سے کم کراتا ہے اس کی اذان مکروہ ہے، وقت کے اندر اعادہ کرلینا بہتر ہے۔

    (۴) اس سے نماز کی صحت میں کوئی خرابی تو نہیں آتی لیکن کیمرہ کا گر غلط استعمال کرتا ہے تو غلط استعمال ناجائز وگناہ ہے۔

    (۵) فتنہ کا زمانہ ہے، احتیاط وسلامتی اس میں ہے کہ اپنے مقام پر رہ کر کام کریں۔

    (۶) الادب المفرد یہ امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں حضرت ذابح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، ان کی روایت ہے کہ ?ہم جب مدینہ طیبہ پہنچے تو ہم اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا?۔بزرگوں اور دینی علم وشرف رکھنے والوں کی تعظیم وتکریم کے لیے دست بوسی کی اجازت ہے، بلکہ قدم بوسی کی بھی گنجائش ہے بشرطیکہ اس کے ساتھ کوئی امر منکر یعنی ناجائز کام شامل نہ ہوجائے، یہی حکم والدین کی دست بوسی اور قدم بوسی کا ہے، اس بارے میں تحقیقی رسالہ ?تعدیل الہادي في تقبیل الأیادي? (دست بوسی اور قدم بوسی?موٴلفہ حضرت مفتی شفیع صاحب عثمانی رحمہ اللہ) جواہر الفقہ جلد اول میں موجود ہے، اس کا مطالعہ کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند