• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 1887

    عنوان: اپنے شوہر کے ساتھ گھر کی باتیں کرتی ہوں اور بات کرتے کرتے ہم دونوں ایک دوسرے کو کسی خاص فرد کے متعلق کچھ بتاتے ہیں۔ مجھے شبہہ ہے کہ یہ غیبت ہے یا نہیں؟ 

    سوال: میں غیبت کے سلسلے میں متردد ہوں۔ کبھی کبھی اپنے شوہر کے ساتھ گھر کی باتیں کرتی ہوں اور بات کرتے کرتے ہم دونوں ایک دوسرے کو کسی خاص فرد کے متعلق کچھ بتاتے ہیں۔ مجھے شبہہ ہے کہ یہ غیبت ہے یا نہیں؟میرے شوہر کا سمجھنا ہے کہ یہ غیبت نہیں کیوں کہ بحیثیت میاں بیوی ہم دونوں کے ایک دوسرے کی مشکلات جاننے کا حق ہے۔ میں اس سلسلے میں وضاحت چاہتی ہوں۔ علاوہ ازیں، اگر کسی ایسے فرد کے بارے میں گفتگو کریں جس کے عمل سے ہمیں کوئی پریشانی نہ لاحق ہوتی ہو لیکن فیملی میں کوئی اور اس سے متاثر ہوتا ہو تو کیا کسی حل کی تلاش کے مقصد سے اس کے متعلق گفتگو کرنا جائز ہوگا؟

    جواب نمبر: 1887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  561/ن = 550/ن)

     

    جس خاص فرد کی برائیوں کے متعلق آپ دونوں تذکرہ کرتے ہیں اگر وہ کھلم کھلا لوگوں کے سامنے برائیاں کرتا ہو، یا اس کی کسی برائی سے لوگوں کو ضرر ہوتا ہو اور تذکرہ کرنے سے لوگ اس کی اس برائی سے بچ جائیں اور تذکرہ سے مقصود لوگوں کی خیرخواہی ہو، یا آپ کا شوہر کسی خاص مرد سے معاملہ کا ارادہ رکھتا ہو یا اور کوئی، تو ان کو اس کے معاملات کی خرابی سے مطلع کرنا، یا ظالم کے ظلم کا تذکرہ کرنا، یہ سب غیبت میں نہیں ہے: إذا کان الرجل یصوم و یصلي ویضر الناس بیدہ ولسانہ فذکرہ بما فیہ لیس بغیبة وکذا لا إثم علیہ لو ذکر مساوئ أخیہ علی وجہ الاھتمام لا یکون غیبة? فتباح غیبة مجھول و متظاھر بقبیح ولمصاھرة ولسوء اعتقاد تحذیرًا منہ ولشکوی ظلامتہ (در مختار: ج۹ ص۵۸۶، باب الاستبراء، ط زکریا دیوبند) اور اگر مذکورہ صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو، بلکہ کسی خاص فرد کا تذکرہ محض بغض و حسد کی بنیاد پر ہو، یا تاکہ دوسرے کے دل میں اس کی حقارت و خفت آجائے تو یہ غیبت ہے جو ناجائز ہے إنما الغیبة أن یذکر علی وجہ الغضب یرید السبّ (در مختار: ج۹ ص۵۸۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند