متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 1887
جواب نمبر: 1887
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 561/ن = 550/ن)
جس خاص فرد کی برائیوں کے متعلق آپ دونوں تذکرہ کرتے ہیں اگر وہ کھلم کھلا لوگوں کے سامنے برائیاں کرتا ہو، یا اس کی کسی برائی سے لوگوں کو ضرر ہوتا ہو اور تذکرہ کرنے سے لوگ اس کی اس برائی سے بچ جائیں اور تذکرہ سے مقصود لوگوں کی خیرخواہی ہو، یا آپ کا شوہر کسی خاص مرد سے معاملہ کا ارادہ رکھتا ہو یا اور کوئی، تو ان کو اس کے معاملات کی خرابی سے مطلع کرنا، یا ظالم کے ظلم کا تذکرہ کرنا، یہ سب غیبت میں نہیں ہے: إذا کان الرجل یصوم و یصلي ویضر الناس بیدہ ولسانہ فذکرہ بما فیہ لیس بغیبة وکذا لا إثم علیہ لو ذکر مساوئ أخیہ علی وجہ الاھتمام لا یکون غیبة? فتباح غیبة مجھول و متظاھر بقبیح ولمصاھرة ولسوء اعتقاد تحذیرًا منہ ولشکوی ظلامتہ (در مختار: ج۹ ص۵۸۶، باب الاستبراء، ط زکریا دیوبند) اور اگر مذکورہ صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو، بلکہ کسی خاص فرد کا تذکرہ محض بغض و حسد کی بنیاد پر ہو، یا تاکہ دوسرے کے دل میں اس کی حقارت و خفت آجائے تو یہ غیبت ہے جو ناجائز ہے إنما الغیبة أن یذکر علی وجہ الغضب یرید السبّ (در مختار: ج۹ ص۵۸۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند