• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 18256

    عنوان:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ ہمارے روزانہ کے کام میں ہماری آفس میں کچھ پرائیویٹ ایجنٹ ہوتے ہیں جو کہ عوام سے کچھ پیسہ لے کر ان کاکام کرتے ہیں ۔اس میں سے وہ لوگ کچھ پیسہ ہم کو بھی دیتے ہیں۔ نہ تو ہم کسی شخص سے پیسہ کی مانگ کرتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی ایسے شخص کو جو کہ پیسہ نہیں دیتاہے پریشان کرتے ہیں ۔ کیا اس صورت میں جو پیسہ ایجنٹ کے ذریعہ سے ہم کو دیا جاتا ہے و ہ رشوت ہوگی؟ جو پیسہ ایجنٹ سے لیا جاتا ہے وہ ہمارے نام پر لیا جاتا ہے وہ لوگ عوام سے کہتے ہیں کہ ہم کو آفیسروں کو پیسہ دینا پڑتا ہے کام کو کروانے کے لیے۔

    سوال:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ ہمارے روزانہ کے کام میں ہماری آفس میں کچھ پرائیویٹ ایجنٹ ہوتے ہیں جو کہ عوام سے کچھ پیسہ لے کر ان کاکام کرتے ہیں ۔اس میں سے وہ لوگ کچھ پیسہ ہم کو بھی دیتے ہیں۔ نہ تو ہم کسی شخص سے پیسہ کی مانگ کرتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی ایسے شخص کو جو کہ پیسہ نہیں دیتاہے پریشان کرتے ہیں ۔ کیا اس صورت میں جو پیسہ ایجنٹ کے ذریعہ سے ہم کو دیا جاتا ہے و ہ رشوت ہوگی؟ جو پیسہ ایجنٹ سے لیا جاتا ہے وہ ہمارے نام پر لیا جاتا ہے وہ لوگ عوام سے کہتے ہیں کہ ہم کو آفیسروں کو پیسہ دینا پڑتا ہے کام کو کروانے کے لیے۔

    جواب نمبر: 18256

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2300=1837-1/1431

     

    جی ہاں یہ رشوت ہوگی، آپ انھیں بھی اورعام لوگوں کو بھی یقین دلادیں کہ ہم لوگ علاحدہ سے کوئی رشوت نہیں لیتے اور نہ لیں گے۔ نیز ہمارے یہاں ہرشخص کا کام یکساں طور پر انجام دیا جائے گا۔ اور ایجنٹوں سے منع کردیں کہ ہمارے نام پر آپ کوئی پیسہ نہ لیں نہ ہم آپ سے قبول کریں گے، آپ اپنی محنت کا جو پیسہ لیناچاہیں صاحب معاملہ اس کے کام کرانے کے (آفس آنے جانے) کے عوض طے کرکے لے لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند