• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176813

    عنوان: انسانی سمگلنگ یعنی غیر قانونی طریقے سے باڈر كراس كرنے كا حكم؟

    سوال: سوال: مفتی صاحب میرے تین سوالات ہیں؛ 1۔ ہمارے میں کچھ لوگ ایجنٹوں کو پیسے دے کر غیر قانونی طریقے سے بارڈر کراس کر دوسرے ممالک خاص طور پر یورپ میں چلے جاتے ہیں جس کو ہم انسانی سمگلنگ بھی کہتے ہیں ۔ تو سوال یہ تھا کہ اس طریقے سے دوسرے ممالک میں جانا شریعت کی رو سے کیسا ہے ؟ 2- اب جو لوگ انسانی سمگلنگ کے ذریعے یورپ جاتے ہیں اور وہاں پر جا کر حلال اور جائز طریقے سے پیسے کماتے ہیں تو ان کی اس کمائی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ 3- ایسے لوگ اگر کھانے یا دعوت پر بلائیں تو کیا ان کی دعوت قبول کرنی چاہئے؟

    جواب نمبر: 176813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:641-548/L=7/1441

    اسمگلنگ میں دوطرح سے خرابیاں پائی جاتی ہیں ایک یہ کہ بالعموم رشوت دینے کی نوبت آتی ہے اور دوسرے یہ کہ اس طرح غیرقانونی کام کرنے میں جان ومال وعزت وآبرو کو خطرہ میں ڈالنا پڑتا ہے جبکہ جان ومال عزت وآبرو کو خطرہ میں ڈالنا جائز نہیں؛ تاہم اگر کوئی اس طور پر کسی دوسرے ملک میں جاکر حلال اور جائز کاروبار کرے تو اس کی آمدنی پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا اور ایسے لوگوں کے یہاں کھانے یا ان کا ہدیہ وغیرہ قبول کرنے کی گنجائش ہوگی۔ قال تعالی: (وَلَا تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إِلَی التَّہْلُکَةِ) (البقرة: 195)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند