• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176772

    عنوان: مدرسین کے لیے باہر سے آنے والے کھانے کے بارے میں کیا حکم

    سوال: امید ہے کہ آپ حضرات بخیر و عافیت ہوں گے، اور دعا بھی یہی ہے کہ باری تعالی آپ کو ہمشہ خیر و عافیت سے رکھیں۔ بندہ ایک مسئلہ کی وضاحت چاہتا ہے امید ہے ان شاء اللہ تسلی بخش جواب دیکر ممنون ومشکور ہوں گے، مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک مدرسہ میں پڑھاتا ہوں وہاں اکثرو بیشتر بچوں کے لئے باہر سے بہت سارے لوگ کچھ نہ کچھ کھانے کو بھیجواتے ہیں ( مثلا گوشت میوہ، میٹھائی وغیرہ ) تو اب ان چیزوں میں سے ہمارے لئے کھانا کیسا ہے جبکہ ہم بغیر فیملی کہ مدرسہ میں ہی رہتے ہیں اور ہمارا کھانے پینے کا سارا خرچہ مدرسہ برداشت کرتا ہے، اور دوسری بات کہ فیملی والے اساتذہ کا مدرسہ میں کھانا یا مدرسہ کی کوئی بھی چیز اپنے گھر لیجانا کیسا ہے کسی کو پوچھے بغیر؟

    جواب نمبر: 176772

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:634-526/SN=8/1441

    زکات یا صدقات واجبہ کے مد میں جو کھانا وغیرہ آئے اسے تو آپ حضرات مدرسین کے لیے کھانا شرعا جائز نہیں ہے، اسی طرح جو کھانا طلبہ کے لیے مختص ہو، اس میں سے بھی آپ لوگوں کو کھانا شرعا جائز نہیں ہے، ہاں جو کھانا مشترکہ طور پر طلبہ واساتذہ کے لیے ہو، اس میں سے آپ حضرات کے لیے کھانا درست ہوگا، اسی طرح اگر غیر صدقات واجبہ کا کھانا جب آدمی طلبہ کے لیے مدرسہ بھیجے اور انتظامیہ صراحتاً مدرسین کے حق میں بھی اجازت لے لے تب بھی آپ حضرا ت کے لیے کھانا جائز ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند