• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176693

    عنوان: سونوگرافی كے ذریعہ اگر بچے كا ایسا عیب معلوم ہو جس كی تلافی ممكن نہ ہو تو كیا حمل ضائع كیا جاسكتا ہے؟

    سوال: حمل میں بچہ کو ضائع کر نے کے متعلق (آپ سے گزارش ہے کہ جواب فوری طور پر مطلوب ہے) میری اہلیہ پچھلے 6 ماہ اور چند دن سے حمل سے ہے، ڈاکٹر کے ذریعہ سے کی گئی سونوگرافی کی رپورٹ کے مطابق بچے کے سر کا اوپری حصہ بنا ہی نہیں (پیشانی سے لے کر گردن تک کا حصہ) اور ان کے مطابق اب وہ بنے گا بھی نہیں اور اگلے چند دنوں میں بچہ ضائع ہو جائے گا اور اسے رحم سے باہر نکالنے کے لیے سیزر کے ذریعہ سے ڈیلیوری کرنا ہوگا اور اگر ابھی بچہ کو ذائع کر دیا جاتا ہے تب سبھی نورمل طریقے سے ہو جائے گا ڈاکٹر ماں کی جان کو یقینی طور سے خطرہ نہیں بتا رہے ہیں مگر بچہ ضائع ہو جانے کے بعد کیا ہوگا وہ بھی نہیں بتایا جا سکتا کہہ رہے ہیں اور بہتر بتا رہے ہیں کہ ابھی بچہ کو ضائع کر دیا جائے میں اس کشمکش میں مبتلا ہوں کہ کیا کیا جائے۔ آپ سے گزارش ہے کہ جواب فوری طور پر مطلوب ہے۔

    جواب نمبر: 176693

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 743-552/H=06/1441

    حمل پر چھ ماہ سے اوپر کی مدت ہو چکی ہے اور اتنی مدت میں بچہ کے اندر جان پڑ چکی ہے اب اس حمل کو ساقط کرکے ضائع کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے اب علاج معالجہ اور دعاء کا اہتمام جاری رکھیں اور اللہ پاک کی تقدیر و فیصلہ پر راضی رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند