• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176492

    عنوان: انشورنس کمپنی میں جاب کرنا جائز ہے ؟

    سوال: مجھے ایک انشورنس کمپنی سے نوکری کی پیشکش کی گئی ہے، کمپنی کا نام ای . ایف . یو ہے جو کہ پاکستان کی ایک مشہور کمپنی ہے, مجھے سیلز کی جاب{نوکری} دی جائے گی ، علماء کرام انشورنس کمپنی میں نوکری کرنے کو شرعی طور پر حرام تصور کرتے ہیں کیونکہ اس میں سود اور جوا کا عنصر شامل ہے، ای . ایف . یو کمپنی کا ایک تکافل پروگرام ہے جس کو علماء نے جائز قرار دیا ہے میں نے اس سال مئی میں اپنی تعلیم مکمل کی مگر ابھی تک نوکری نہ مل سکی، یہ پہلی پیشکش کی گئی ہے، میں ابھی بیروزگار ہوں اور نوکری کی اشد ضرورت ہے۔ میرے درج ذیل سوالات ہیں: ۱) کیا میرے لیے یہ نوکری کرنا جائز ہے؟ کیونکہ موجودہ مُلکی حالات میں دوسری نوکری کا معلوم نہیں کب ملے گی۔ ۲) کیا میں دوسری نوکری ملنے تک یہ نوکری کر سکتا ہوں؟ اور جیسے ہی دوسری نوکری ملے میں یہ نوکری فوراً چھوڑ دوں۔ ۳) جس طرح کچھ علماء کی رائے ہے کہ بینک کی نوکری کی جا سکتی ہے اگر وہ بِالْواسِطَہ سود سے وابستہ نہ ہو, جیسا کہ بینک کیشیئر یا سیکیورٹی گارڈ کی نوکری. کیا اس طرح انشورنس کمپنی میں بھی نوکری کی جا سکتی ہے؟ جس کا الْواسِطَہ تعلق سود کی خرید اور فروخت سے نہ ہو۔ ۴) کچھ علماء یہ فرماتے ہیں کہ آپ نوکری کر لو اور یہ تصور کر لیں کہ آپ کو جو تنخواہ مل رہی ہے وہ کمپنی کی حلال کمائی سے مل رہی ہے، کیونکہ کمپنی کی ساری انکم سود سے نہیں آتی. . یہ ایک احساس مسئلہ ہے. پلیز اس پر راہنمائی فرمائیں۔ اللہ آپ کو اسکا آجر عطا فرمائے، میں آپکے جواب کا منتظر ہوں۔

    جواب نمبر: 176492

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 684-545/H=06/1441

    (۱) تا (۴) انشورنس کمپنی میں ملازمت کے حرام ہونے کا علم تو آپ کو ہے ہی، ای ایف یو کمپنی میں تکافل کی کیا شرائط اور اصول و ضوابط ہیں وہ سب ہمارے علم میں نہیں، جن علماءِ کرام کے جواز کے فتاویٰ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اُن علماءِ کرام سے ہم واقف نہیں نہ ہی اُن کے فتاویٰ ہمارے سامنے ہیں آپ کے سوالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ جواز کے فتاویٰ سے متعلق آپ کا دل بھی مطمئن نہیں ہے ایسی صورت میں سودی معاملات سے وابستہ ملازمت اختیار کرنا جائز نہیں، تجربہ کار اور ماہر ہمدرد حضرات سے باہم مل جل کر مقامی مفتیانِ کرام سے رابطہ کرکے بے غبار حلال ذرائع آمدنی میں سے کوئی ذریعہ اختیار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند