متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 176425
جواب نمبر: 17642501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:558-429/L=6/1441
اگر آپ کی بہن غریب مستحق زکوة ہیں یعنی ان کی ملکیت میں سونا چاندی نقدی اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان اتنی مقدار میں نہیں ہیں کہ ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (۶۱۲/گرام ۳۶۰/ملی گرام ) کی قیمت کو پہنچ جائے تو آپ اپنی بہن کو سود کی رقم دے سکتے ہیں ،اور اگر وہ غریب نہیں ہیں تو پھر ان کو سود کی رقم دینا جائز نہ ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
الیکٹرک
آلہ سے مچھر مارنا جائز ہے
میں پیشہ کے اعتبار سے ریاض، سعودی عرب کی ایک کمپنی میں اوریکل ایپلی کیشن کنسلٹینٹ ہوں۔ یہاں پہنچنے کے بعد میں نے دیکھا کہ اس کمپنی کے زیادہ تر گراہک، موٴکل سرمایہ دار کمپنیاں اور بینک ہیں (جن میں سے کچھ شریعت کے مطابق کام کرتی ہیں اور کچھ نہیں)۔لیکن میرا جیسا شخص جس کو کاروبار کا علم نہیں ہے اس کو آسانی سے نہیں سمجھ سکتا ہے۔ میں نے پہلے ان سے واضح طور پر اس بات کو ذکر کیا کہ میں بینک یا اسٹاک ایکسچینج وغیرہ میں نہیں جاؤں گا۔ لیکن پھر بھی میرے مینجر نے مجھے مجبور کیا اور مجھے وہاں بھیجا۔ اب گراہک کی غلط شکایت پر (جیسا کہ وہ میری ظاہر شباہت کو پسند نہیں کرتے ہیں سعودی ٹوپی/شلوار کرتا) میرا مینیجر مجھ سے خوش نہیں ہے اور میرے ساتھ نازیباکلمات سے پیش آیا۔ میرے مینیجر نے مجھے پینٹ اور شرٹ پہننے پر مجبور کیا لیکن الحمد للہ میں نے نہیں پہنا۔ پاکستان میں میرے گھرمیں کافی پریشانیاں بھی ہیں اوروہاں میری بیوی اور ماں کے درمیان لڑائی جھگڑا رہتاہے۔ جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلام نے والدین کو بہت بڑے حقوق دئے ہیں اس لیے میں ان کا بھی احترام کرتا ہوں، لیکن دوسری جانب میری شادی شدہ زندگی ہے، جو کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے بالکل لڑائی جھگڑا والی رہی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ : کیا اس طرح کی کمپنی میں کام کرنا حلال ہے؟ اور اگراس بابت کچھ دوسری رہنمائی ہوں تو میری مدد کریں۔ میرے پاس کوئی مناسب قدم اٹھانے کے لیے صرف سات دن بچے ہیں۔
1970 مناظرمیں
سعودی عرب میں ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ پھر دوسری نوکری یمن میں ملنے کی وجہ
سے بغیر کمپنی کو بتائے میں سعودی عرب سے آگیا (یعنی استعفیٰ نہیں کیا چھٹی پر آکر
واپس نہیں گیا)۔ میں نے نوکری کے جس معاہدہ پر دستخط کیا ہے اس میں لکھا ہے کہ اگر
میں بغیر نوٹس دئے ہوئے نوکری چھوڑوں گا تو مجھے ایک تنخواہ جو کہ سات ہزار ریال
ہے دینا ہوگی۔لیکن میں نے کمپنی سے بات کی اور انھیں کہا کہ مجھے او رمیری فیملی
کا تم لوگوں نے ٹکٹ نہیں دیا اور منافع بھی نہیں دیا اس لیے میں پوری تنخواہ نہیں
دوں گا بلکہ صرف تین ہزار ریال دوں گا۔ اس پر وہ لوگ راضی ہوگئے ۔ (شاید ان کے پاس
اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا)۔ میں نے اپنے دوست سے کہا جو کہ اسی کمپنی میں کام
کرتے ہیں کہ تم انھیں تین ہزار ریال دے دو او رمیں تمہیں یہاں پر اس کے برابر رقم
دے دوں گا۔ لیکن وہ بہت ضد اور اصرار کے ساتھ یہ کہنے لگے کہ کمپنی نے بہت سے
ملازمین کا پیسہ نہیں دیا ہے اس لیے تم بھی ان کو واپس مت کرو۔ اگر ایسا ہی ہے تو
تم وہ پیسے کسی غریب کو دے دو۔ آپ بتائیں میں کیا کروں؟
کیا اسکالرشپ کا پیسہ لینا حلال ہے یا حرام؟ (۲) اگر کہیں پر پیسہ پڑا ہوا مل جائے تو اٹھا لینا چاہیے یا نہیں اور یہ حلال ہے یا حرام؟
4163 مناظر