• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 175646

    عنوان: مالِ مرہون سے مرتہن کے لئے فائدہ اٹھانا

    سوال: زید نے بکر سے ایک لاکھ روپئے لئے اور کہا کہ جب تک میں یہ ایک لاکھ روپئے ادا نہ کروں ، آپ میرا مکان استعمال کریں (بکر خود استعمال کرے گا) کیا یہ صحیح /جائزہے؟ یا سود ہے؟ گناہ ہے؟ (۲) مکان کا کرایہ دس ہزار روپئے ہے، مکان مالک کہتاہے کہ ایک ساتھ ایک لاکھ دیدو،(دس ماہ کا کریہ ایک ہی مرتبہ ) اور بارہ مہینے استعمال کرو، کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 175646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 548-433/H=05/1441

    (۱) مالِ مرہون سے مرتہن کے لئے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے اگرچہ راہن اس کی اجازت دیدے، اس لئے صورت مسئولہ میں بکر کا زید کے مکان کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے اگرچہ زید نے بکر کو وہ مکان خود دیا ہو، کیونکہ رہن (مکان) سے نفع اٹھانا اور استعمال کرنا درحقیقت قرض دے کر نفع لینا ہے اور اسے حدیث میں سود قرار دیا گیا ہے۔ کلّ قرض جر منفعة فہو ربا ۔ (مصنف ابن أبي شیبة: رقم الحدیث: ۲۰۶۹) اور سود باہمی رضامندی سے بھی درست نہیں ہے۔

    (۲) درست ہے، اور یوں سمجھا جائے گا کہ پورے مکان کا پورے سال کا کرایہ ایک لاکھ روپیہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند