متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 175349
جواب نمبر: 175349
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 331-283/D=04/1441
اگر کوئی شخص قابل ضرر حد تک موٹاپے کا شکار ہو تو اس کے لئے مذکورہ طریقہٴ علاج کو اختیار کرنا درست ہے، بشرطیکہ کوئی ماہر ڈاکٹر یہ علاج تجویز کرے، اور دوسرے کسی عضو کو اس سرجری سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔
في الہندیة: إذا أراد الرجل أن یقطع إصبعاً زائدةً أو شیئاً آخر، قال نصیر - رحمہ اللہ تعالی -: إن کان الغالب علی من قطع مثل ذلک، الہلاک فإنہ لایفعل، وإن کان الغالب ہو النجاة، فہو في سعة من ذلک۔ (۵/۴۱۶، الکراہیة، الباب ۲۱، ط: الإتحاد) وفیہ: من لہ سلعة زائدة یرید قطعہا، إن کان الغالب الہلاک فلا یفعل، وإلا فلا بأس بہ (//)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند