• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 174789

    عنوان: ازالہٴ سحر اور دیگر جائز مقاصد کے لئے تعویذات کا استعمال

    سوال: کچھ سوالات ہیں رہنمائی فرمائیں۔ مفتی صاحب میری والدہ مرحوم کا کینسر سے کچھ سال قبل انتقال ہو چکا ہے ان کی مغفرت کی دعا کیجئے گا.. جب ہمیں پتہ چلا کی ان کا مرض لاعلاج اسٹیج پر ہے اور ان کو تکلیف بھی ہوتی تھی.. تو میرے بھائی صاحب ایک صاحب کے پاس گئے جو پانچ وقت کے نمازی اور زکر کرنے والے اور چہرے پر سنت داڑھی والے بزرگ ہے.. ان بزرگ نے بتایا آپ کی والدہ پر جادو ہے اور بطور علاج نیبو دئے پڑھ کر کی ا ن کو والدہ پر سے سات بار اتارا کرکے کسی بھی چوراہے پر ڈال آیا کریں.. اس کے ساتھ ہی انہوں نے فلیتہ بھی دیا تھا جلانے کو.. فلیتہ (ایک کاغذ پر کچھ لکھا ہوتا تھا اس پر کپڑے کی چندی لپیٹ کر جلاتے تھے..) باد میں مجھے پتہ چلا وہ بزرگ صاحب عالم نہیں ہے بلکہ عامل ہے۔ مفتی صاحب اس عمل کی شریعت میں کیا حکم ہے کیا یہ جائز ہے اور شرک تو نہیں.. دوسرا کیس بھی اسی سے ملتا جلتا ہے ایک آدمی کو تین چار سال سے کوئی تکلیف ہے ڈاکٹر کو کچھ سمجھ نہیں آتا مرض .. ایک اتباع سنت مدرسہ کے مفتی صاحب کو دکھایا تو انہوں نے جادو بتایا اور بطور علاجِ تینوں قل اور اللہ کے ذکر کو پڑھ کر پانی پر دم کرکے پینے کو بتایا.. اسی مسئلے کو گھر کی خواتین نے کسی عامل عورت کو بتایا اس عامل عورت نے کہا کسی نے کچھ کروایا ہے اتارا کرنا ہوگا یہ سامان لے آؤ اتنے پیسے 400-500 روپے کا سامان آیا اس سامان میں لونگ، رائے، ا کالے کپڑے کے تکڑے اور کچھ نخش ہے.. ان سے اتارا ہوگا... اس عامل خاتون کے علاج کی بھی شرعی حیثیت بتائیں شرک تو نہیں.. درخواست آپ سے یہ تھی آسان الفاظ میں تفصیل سے جواب دے جس سے خد سمجھ کر آگے سمجھایا جا سکے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 174789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 267-229/D=04/1441

    ازالہٴ سحر اور دیگر جائز مقاصد کے لئے تعویذات وغیرہ کا استعمال شرعا جائز اور درست ہے؛ بشرطیکہ اس میں شرکیہ کلمات کا استعمال نہ ہو، نہ کوئی شرکیہ عمل ہو اور عربی زبان یا ایسی زبان میں ہو جس کا معنی معلوم ہو، نیز تعویذ ہی کو موثر بالذات نہ سمجھتا ہو اور اگر ادعیہ ماثورہ یا قرآنی آیات کے ذریعہ یہ عمل کیا جائے تو یہ بھی جائز ہے۔ پس اگر عامل کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ شرکیہ کلمات یا شرکیہ افعال کا سہارا نہیں لیتا تو اس سے تعویذ لینے اور علاج کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ في المرقاة: إنّ الرقي یکسرہ منہا ما کان بغیر اللسان العربيّ وبغیر أسماء اللہ تعالی وصفاتہ وکلامہ في کتبہ المنزّلة وإن اعتقد أنّ الرقیة لامحالة فیتکل علیہا إیّاہا ۔ (مرقاة المفاتیح، کتاب الطّبّ والرقي: ۸/۳۵۸)

    صورت مسئولہ میں عامل صاحب نیبو پر کیا پڑھ کر دیتے تھے اور جلانے والے فلیتے پر کیا لکھا ہوتا تھا جب تک معلوم نہ ہو ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں لکھ سکتے۔

    مدرسے کے مفتی صاحب نے تینوں قل پڑھنے والا جو عمل بتایا وہ بلاشبہ جائز ہے۔ عامل خاتون نے سامان لونگ وغیرہ منگاکر کیا عمل کیا، اس کے بارے میں تفصیل جانے بغیر ہم کچھ نہیں بتا سکتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند