متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 174660
جواب نمبر: 174660
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:303-259/L=4/1441
مذکورہ بالا صورت میں اگر دعوت دینے والے نے خاص کرکے آپ کے پورے گھر والوں کی دعوت کی ہے تو آپ کے لیے اپنے گھر سے کچھ افراد کو کم کرکے اتنی ہی تعدادمیں دوستوں کو لے جانا جائز نہ ہوگا؛کیونکہ دعوت دینے والے کی طرف سے آپ کو اس کی اجازت نہیں ہے ۔
إذا کان الرجل علی مائدة فناول غیرہ من طعام المائدة إن علم أن صاحبہ لا یرضی بہ لا یحل لہ ذلک، وإن علم أنہ یرضی فلا بأس بہ، وإن اشتبہ علیہ لا یناول، ولا یعطی سائلا، کذا فی فتاوی قاضی خان.(الفتاوی الہندیة 5/ 344)وفی الدر المختار: دعا قوما إلی طعام وفرقہم علی أخونة لیس لأہل خوان مناولة أہل خوان آخر، ولا إعطاء سائل وخادم وہرة لغیر رب المنزل ولا کلب، ولو لرب المنزل إلا أن یناولہ الخبز المحترق للإذن عادة، وتمامہ فی الجوہرة.(الدر المختارمع رد المحتار:5/ 710،الناشر: دار الفکر-بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند