متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 174584
جواب نمبر: 174584
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:224-215/N=4/1441
آج کل نیٹ پر مختلف ایپس کے ذریعہ کرنسی وغیرہ کی ٹریڈنگ کرکے پیسے کمانے کا جو طریقہ جاری ہے ، یہ مختلف وجوہ مثلاً بیع قبل القبض اور بعض صورتوں میں مبیع معدوم وغیرہ ہونے کی بنا پر ناجائز ہے اور یہ شیئر مارکیٹ کی شکل نہیں ہے؛ بلکہ یہ جوا اور سٹے ہی شکل معلوم ہوتی ہے؛ لہٰذا مسلمانوں کو اس طرح کی آن لائن ٹریڈنگ سے گریز کرنا چاہیے۔
قال اللّٰہ تعالی: یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ، وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند