• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 174584

    عنوان: کرنسی وغیرہ کی آن لائن ٹریڈنگ کے ذریعے پیسے کمانے کا حکم

    سوال: مفتیان کرام برائے کرم جواب مرحمت فرمائیے کہ موجودہ دور میں جہاں ٹیکنالوجی بام عروج پر ہے تو اسی طرح اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پیسے کمانے کے نت نئے طریقے وجود پذیرچکے ہیں اسی میں طریقہ موبائل پر ایک ایپ کے ذریعے ریڈنگ کر کے پیسے کمانے کا ہے مثلا اینڈرائیڈ پلے سٹور پر ایک ایپ ہے (olymp forex & expert options) اس طرح کی دیگر بہت سی ایپلیکیشن ہے جو آن لائن ٹریڈنگ کے ذریعے پیسہ کمانے اور انکم کا ذریعہ بنی ہوئی لہذا میرا سوال یہ ہے کہ یہ ٹریڈنگ شیئرمارکیٹ کی کوئی شکل ہے یا کوئی جوا ہے؟اس ٹریڈنگ کے ذریعے سے پیسے کماناجائز ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی تفصیل جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 174584

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:224-215/N=4/1441

    آج کل نیٹ پر مختلف ایپس کے ذریعہ کرنسی وغیرہ کی ٹریڈنگ کرکے پیسے کمانے کا جو طریقہ جاری ہے ، یہ مختلف وجوہ مثلاً بیع قبل القبض اور بعض صورتوں میں مبیع معدوم وغیرہ ہونے کی بنا پر ناجائز ہے اور یہ شیئر مارکیٹ کی شکل نہیں ہے؛ بلکہ یہ جوا اور سٹے ہی شکل معلوم ہوتی ہے؛ لہٰذا مسلمانوں کو اس طرح کی آن لائن ٹریڈنگ سے گریز کرنا چاہیے۔

    قال اللّٰہ تعالی: یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ، وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند