• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 174238

    عنوان: پب جی گیم كھیلنا كیسا ہے؟

    سوال: آج کل ایک گیم یعنی کھیل نیٹ سے آونلائن کھیلا جاتا ہے جس کا نام پب جی ہے یہ فیس بک کے ذریعہ کھیلا جاتا ہے یعنی جو فیس بک پر دوست ہیں ان کے ساتھ مل کر کھیلا جاتا ہے اس کھیل میں ایک بار میں سو لوگ اترتے ہیں جس میں چار چار کے پچیس گروپ بنتے ہیں یعنی چار لوگوں کا گروپ ان چھیانوے لوگوں کو مارتے ہیں اور اس کھیل میں ہر گروپ والے آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں جیسے فون پر بات کی جاتی ہیں آپس میں کہتے ہیں کہ بندے کدھر ملیں گے اور اگر کوئی کس کو مار دیتا ہے تو کہتا ہے کہ میں نے اتنے بندے مار دیے تو یہ کہنا کیسا ہے کہ میں نے اتنے بندے مار دیے اور اس کھیل کا نشا ایسا ہے کہ کھیل کھیلتے وقت کوئی کسی کی نہیں سنتا اور کھیل کے آگے اپنے ماں باپ کی بھی نافرمانی کرتے ہیں اور دن بھر رات بھر اسی کھیل میں لگے رہتے ہیں تو یہ کھیل کھیلنا کیسا ہے جائز یہ ناجائز؟

    جواب نمبر: 174238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:208-175/L=3/1441

    اس طرح کے گیم کھیلنے میں ویسے بھی بلافائدہ وقت کو ضائع کرنا ہے ،اور اس طرح گیموں میں مشغول بچوں کا تعلیمی نقصان بھی ہوتا ہے ،نیز اگر اس میں انہماک کی وجہ سے فرائض وواجبات میں کوتاہی ہونے لگے جیساکہ مشاہدہ ہے کہ اس طرح کے کھیلوں میں انہماک کے بعد آدمی نماز ودیگر فرائض سے غافل ہوجاتا ہے ،یا اس میں ذی روح کی تصویر یا میوزک ہو تو پھر ان صورتوں میں ایسے گیم کا کھیلنا ناجائز وگناہ ہوگا ۔

    قال تعالیٰ:“وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَھْوَ الْحَدِیثِ”الآیة (لقمان: ۶)، اللہو کل باطل ألہی عن الخیر وعما یعنی و لہو الحدیث نحو السمر بالأساطیر والأحادیث التی لا أصل لہا، والتحدث بالخرافات والمضاحیک وفضول الکلام وما لا ینبغی من کان وکان ونحو الغناء وتعلم الموسیقار وما أشبہ ذلک (تفسیر الکشاف ۵: ۶،مطبوعہ مکتبہ العبیکان، الریاض) وقال علیہ السلام: مِن حُسنِ إسلامِ المرءِ ترکُہ ما لا یَعنیہِ. وفی الدر المختار وکرہ تحریمًا اللعب بالنرد وکذا الشطرنج (درمختار) وفی الشامی: وإنما کرہ لأن من اشتغل بہ ذہب عناو?ہ الدنیوی وجاء ہ العناء الأخروی فہو حرام وکبیرة عندنا․(در مختار مع الشامی: ۹: ۵۶۴، ۵۶۵مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند