• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 173962

    عنوان: کیا پی ایف فنڈ کا پیسہ حرام ہے؟

    سوال: (۱) کیا پی ایف فنڈ کا پیسہ حرام ہے؟ کیا اس کو ہم انکم ٹیکس میں دے سکتے ہیں؟ (۲) یا ہم پی ایف کا پیسہ کسی غریب کی لڑکی کو دے سکتے ہیں شادی میں؟ لڑکی کے والد ستے کی پتی(satte ki Patt) کا کام کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 173962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 203-139/B=02/1441

    (۱) سرکاری ملازمین کو جوپراویڈنٹ فنڈ کی رقم ملتی ہے مفتیان کرام نے اسے حلال و جائز بتایا ہے، اس میں حکومت جو کچھ اضافہ کرتی ہے اپنی طرف سے کرتی ہے۔ ملازم کے قبضہ میں آنے سے پہلے کاٹتی بھی ہے اور اضافہ بھی کرتی ہے لہٰذا یہ ایک عطیہ ہے یہ سود نہیں ہے اگرچہ حکومت اضافی رقم کا نام سود رکھتی ہے، مگر وہ حقیقت میں سود نہیں ہے۔ لہٰذا وہ پیسہ جائز و حلال ہے۔ جہاں چاہیں اپنی ضروریات میں خرچ کر سکتے ہیں۔ انکم ٹیکس میں بھی دے سکتے ہیں۔ اور سرکاری بینک کے سود کا پیسہ بھی انکم ٹیکس میں دے سکتے ہیں۔

    (۲) کسی غریب کی لڑکی کو بھی دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند