• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 173664

    عنوان: الکوحل والی دواوٴں اور عطریات کا حکم

    سوال: آجکل بازار میں دستیاب معیاری پرفیومز ، خوشبووٴں میں الکوحل شامل ہوتا ہے ، جو کہ پرفیومز کے اجزاء کی تفصیل میں بھی درج نظر آتا ہے ۔ کیا ایسی خوشبووٴں اور پرفیومز کا استعمال شرعاً جائز ہے ؟ قران و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔

    جواب نمبر: 173664

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:39-23/N=2/1441

     آج کل مختلف دواوٴں اور پرفیومس وغیرہ میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے، وہ عام طور پر کھجور، انگور، کشمش اور منقی سے تیار شدہ نہیں ہوتا؛ بلکہ وہ گنے کا رس،مختلف دانوں، سبزیات ، پٹرول اور کوئلہ وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔ اور اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین: امام ابوحنیفہاور امام ابو یوسفکے مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں ہے کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔ اور دور حاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکوحل کے مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخینکے قول کو راجح قرار دیا ہے؛ کیوں کہ جس علت کی بنا پر ماضی میں علمائے کرام نے امام محمدکے قول کو راجح قرار دیا تھا، وہ دواوٴں اور پرفیومس وغیرہ میں استعمال ہونے والے الکوحل میں نہیں پائی جاتی ( تفصیل کے لیے دیکھیں:تکملة فتح الملھم۱: ۵۱۵، ۵۱۶، ۵۰۶، ۵۰۷، مطبوعہ: دار إحیاء التراث العربی بیروت، احسن الفتاوی ۲: ۹۵،مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی،اختری بہشتی زیور مدلل ۹: ۱۰۲، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پوراورفتاوی نظامیہ ۱: ۴۳۸وغیرہ)؛ لہٰذا ایسے پرفیومز اور خوشبووٴں کا استعمال جائز ہے۔ اور اگر کوئی احتیاط کرے تو اس کے افضل وبہتر ہونے میں کچھ شبہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند