• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 173380

    عنوان: مدرسہ کے طلباء سے صفائی ستھرائی کرانا نیز طلباء سے اپنا ذاتی کام كرانا كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ کیا مدارس کے طلباء سے صاف ستھرائی کا کام کرا سکتے ہیں؟ یعنی خادم نہ رکھ کر بچوں سے سارا کام کرانا کیسا یے؟ بچوں سے ناشتہ بنوانا۔ اور مہتمم صاحب کا کہنا ہے کہ ہم اس لئے بچوں سے کام کراتے ہیں تاکہ بچے صفائی ستھرائی کو سمجھے اور ان کی تربیت ہو ۔ دوسری بات کیا بچوں کو مہتمم صاحب گھر میں بلا کر اپنا ذاتی کام کرا سکتے ہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر ممنون و مشکور ہوں ۔

    جواب نمبر: 173380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 65-68/M=01/1441

    طلباء سے بغرض تربیت، عرفی کام مثلاً صفائی ستھرائی کا کام یا کبھی گھر بلا کر ذاتی کام کرایا جا سکتا ہے بشرطیکہ درج ذیل حدود کا خیال رکھا جائے:

    (الف) بَطیب خاطر و رضا ہو، جبراً خدمت نہ لی جائے۔

    (ب) استطاعت و طاقت سے زیادہ کام نہ لیا جائے۔

    (ج) تعلیم میں حرج واقع نہ ہو۔

    (د) خوبصورت امرد بچوں سے خدمت لینے میں احتیاط کی جائے۔

    (مستفاد: احسن الفتاوی: ۸/۲۱۶۔ کفایت المفتی: ۲/۴۳، فتاوی محمودیہ: ۶۲۶، آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۸/۶۴۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند