• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 173168

    عنوان: تنخواہ دار ملازم کا ادارے میں خود ڈیوٹی کرنے کی بجائے اپنا متبادل کسی اور کو مقرر کرنا؟

    سوال: مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی تنخواہ دار ملازم ہے ،وہ دفتر میں خود حاضر نہیں ہوتا بلکہ اپنی تنخواہ میں سے تھوڑا سا حصہ مقرر کرکے اپنا متبادل کسی اور کو مقرر کرکے اپنا دفتری کام اسی سے کراتا ہے تو کیا یہ ایسا کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 173168

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:90-90/L=2/1441

    ادارے نے جس شخص کو تنخواہ پر ملازم رکھا ہے اس کو چاہیے کہ خود دفتری کام کرے، اپنی جگہ کسی دوسرے کو کم پیسوں پر رکھ کر خود مکمل تنخواہ وصول کرنا جائز نہیں ؛کیونکہ یہ ملازمت ایساعقدِ اجارہ ہے جس میں اجیر کے لیے خود کام کرنا مقصودہے یہی وجہ ہے کہ عام طور پر ادارے کے قواعد میں اس کی اجازت نہیں ہوتی ۔

    (وإذا شرط عملہ بنفسہ) بأن یقول لہ اعمل بنفسک أو بیدک (لا یستعمل غیرہ(الدر المختار) وفی رد المحتار: (قولہ لا یستعمل غیرہ) ولو غلامہ أو أجیرہ قہستانی؛ لأن علیہ العمل من محل معین فلا یقوم غیرہ مقامہ.( الدر المختار مع رد المحتار:۲4/۹، ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند