• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 172734

    عنوان: امام صاحب کا امامت کرکے اس کی تنخواہ لینا اور ٹیچر کی ذمہ داریاں پوری کرکے اس کی تنخواہ لینا

    سوال: یہاں امام صاحب کافی عرصہ سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ہماری مسجد اوقاف کے زیر انتظام ہے اور مسجدکے موجودہ امام کسی اور کے نام سے تنخواہ وصول کرتے ہیں کیونکہ وہ سرکاری ٹیچر ہے ، اگر امامت پر ان کا نام ظاہر کیا گیا تو سرکاری نوکری جانے کا خطرہ ہے ایسے امام کی امامت کیا صحیح ہے اور اس طرح نام کو چھپانا جائز ہے ، وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 172734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1221-1137/D=12/1440

    امام صاحب کا امامت کرکے اس کی تنخواہ لینا اور ٹیچر کی ذمہ داریاں پوری کرکے اس کی تنخواہ لینا جائز ہے کیونکہ تنخواہ عمل (کام) کے مقابلہ میں ہوتی ہے اور امام صاحب دونوں ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں لہٰذا ان کی تنخواہ کو ناجائز اور حرام نہیں کہیں گے۔

    البتہ قانون کے خلاف عمل کرنا برا ہے اور جھوٹ اور دھوکہ کے ذریعہ دوسرے شخص کا نام ظاہر کرنا گناہ کبیرہ ہے جس کا انہیں گناہ ہوگا نیز امام کو اعمال فسقیہ سے اجتناب کرنا ضروری ہوتا ہے ورنہ امامت میں کراہت ہوگی پس اس عمل کی وجہ سے ان کا امامت کرنا کراہت سے خالی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند