• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 172048

    عنوان: ٹھیكیدار كا دفتری حكام كو كچھ رقم كسی عنوان سے دینا

    سوال: میرا سال یہ ہے کہ اگر آپ کسی سرکار ی ترقیاتی کاموں والے دفتر میں انجینئر کی پوسٹ پرکام کر رہے ہوں اور وہاں ٹھکیدار جب کوئی کام کر لیتا ہے تو اس کا بل پاس ہو کر اس کا پورا بل یعنی ۔ معاوضہ مل جاتا ہے۔ لیکن دفتر کے کچھ اپنے قائم کردہ اصولوں کے مطابق اس کے بل کے معاوضہ میں سے آیا ۔۲ فیصد رکھ کر متعلقہ حکام میں تقسیم کیا جا تا ہے اور اگر کوئی نہ بھی لے تو بھی ٹھیکدار سے اس کے نام کا حصہ بھی لے کر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کیا یہ جا ئز ہے کہ نہیں۔ اور مزید یہ کہ بہت سے موقعوں پرٹھیکدار اگر خود یہ رقم تقسیم کرتا ہو تو کیا حکم ہے؟ اور اگر لے کر غریبوں یا ناداروں میں تقسیم کیا جائے کیونکہ یہ رقم دوبارہ ٹھیکدار کو تو ویسے ملنے والا ہے ہی نہیں ؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ ایک بات اور۔ اگر عید کے دنوں میں ٹھکدار اپنی طرف سے دفتری ارکان کو عیدی کے طور پر ۱۰۰۰، ۲۰۰۰۰، یا ۵۰۰۰ یا ۵۰۰ روپے دے دے جس کا بل سے کویٰ تعلق نی ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ (نوٹ: یہ سوال نیٹ پر شائع نہ کیا جائے ۔ )

    جواب نمبر: 172048

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1247-1044/H=11/1440

    (۱) دفتر کے مذکورہ فی السوال اصول بھی درست نہیں اور اس اصول کی وجہ سے جو متعلقہ حکام کو ملتا ہے وہ بھی ناجائز اور رشوت کے حکم میں ہے۔

    (۲) غریبوں کو دینے کے بجائے اس کو لینے ہی سے صاف معذرت کردینی چاہئے۔

    (۳) اگرچہ آپ نے لکھا ہے کہ اس عیدی کا تعلق بل سے کچھ نہیں تاہم حکام کو دینے میں عامةً یہی نیت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے حکام سے مرضی کے موافق کچھ نہ کچھ کام لیا جائے گا یہ بھی بحکم رشوت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند