• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 171112

    عنوان: کبوتر کے خون سے فالج کی بیماری کے علاج کا حکم

    سوال: مفتی صاحب، کیا جانوروں کے خون سے علاج کرنا درست؟ مثلاً فالج کی بیماری میں کبوتر کا خون ملنے کے لئے کہتے ہیں تو کیا فالج کی بیماری میں کبوتر کا خون بغرض شفا استعمال کرنا جائز ہے؟ بینوا وتوجروا

    جواب نمبر: 171112

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:851-788/N=12/1440

    عام حالات میں دم مسفوح کا داخلی استعمال درست ہے اور نہ خارجی، اور کبوتر کا خون دم مسفوح ہے؛ اس لیے فالج کی بیماری میں فالج زدہ حصہ پر کبوتر کا خون ملنا جائز نہ ہوگا(بہشتی زیور مدلل، ۱۱: ۱۰۶، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور)؛ البتہ اگر فالج کی کوئی نوعیت ایسی ہو کہ اس میں ماہر ڈاکٹر کی نظر میں کوئی جائز علاج کارگر نہ ہو اور کبوتر کا خون ملنے سے شفایابی کا یقین یا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں فالج زدہ حصہ پر کبوتر کا خون مل کر علاج کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    اختلف في التداوي بالمحرم، وظاھر المذھب المنع کما في رضاع البحر، لکن نقل المصنف ثمة وھنا عن الحاوي: وقیل: یرخص إذا علم فیہ شفاء ولم یعلم دواء آخر کما رخص الخمر للعطشان وعلیہ الفتوی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب المیاہ، قبیل فصل في البئر، ۱:۳۶۵، ۳۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند