• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 170986

    عنوان: دودھ كی بالائی اتار كر مٹھائی بناكر بیچنا كیسا ہے؟

    سوال: ایک آدمی کی حلوائی کی دکان ہے اور وہ دودھ خرید کر اس کی ملائی اتار لیتا ہے اور اس کے بعد بچے ہوئے دودھ کی مٹھائی بناکر بیچ دیتا ہے ۔تو اس آدمی کا اس طرح مٹھائی بیچنا کیسا ہے ؟وضاحت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 170986

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1103-956/L=10/1440

    اگر وہ شخص لوگوں کو یہ کہہ کر مٹھائی فروخت نہیں کرتا ہے کہ میں نے بالائی اتارے بغیر مٹھائی بنائی ہے ؛بلکہ لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ شخص بالائی نکال کر مٹھائی بناتا ہے تو اس طرح مٹھائی بناکر فروخت کرنے میں حرج نہیں ہے ؛البتہ جھوٹ یا دھوکہ دے کر مٹھائی فروخت کرنا جائز نہ ہوگا ۔

    عن عقبة بن عامر رضی اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: المسلم أخو المسلم، ولا یحل لمسلم باع من أخیہ بیعًا فیہ عیب إلا بیّنہ لہ۔ (سنن ابن ماجة / باب من باع عیبًا فلیبیّنہ ۱۶۲) قال العلامة النووی رحمہ اللّٰہ: أی بین کل واحد لصاحبہ ما یحتاج إلی بیانہ من عیب ونحوہ فی السلعة والثمن، وصدقہ فی ذٰلک۔ (شرح النووی علی الصحیح لمسلم، کتاب البیوع / باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ۲/۶) أجمع الفقہاء علی أن البراء ة من عیوبٍ سماہا للمشتری ولم یرہا جائزةٌ۔ (إعلاء السنن / باب البیع بالبراء ة من کل عیب ۱۴/۹۳کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند