عنوان: قرض مانگنے والے کوسونا وغیرہ ادھار بیچنا ؛ تاکہ وہ اسے بیچ کررقم حاصل کرلے
سوال: جناب مفتی صاحب، ہم قسطوں کا کام کرتے ہیں اور لوگوں کو موبائل ایل ۔سی۔ڈی وغیرہ قسطوں پر دیتے ہیں اب ہمارے پاس بعض لوگ آتے ہیں اور وہ پیسے مانگتے ہیں قسطوں پر اور چونکہ یہ سود ہے اس لیے ہم ان کو سونا لیے کے دیتے ہیں اور وہ اس سونے کو بھیج دیتے ہیں اور نقد رقم وصول کرتے ہیں اور ہمیں ماہانہ قسط دیتے ہیں اور بعض اوقات ہم ان کو موبائل یا پھر اور کچھ لے کر دیتے ہیں اور وہ مارکیٹ میں کچھ نقصان پر بھیج کر نقد رقم حاصل کرتے ہیں تو کیا یہ طریقہ شریعت کی روح سے درست ہے ؟ جناب مفتی صاحب مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ خیراًکثیرا فی دنیا ولآخیرہ۔
جواب نمبر: 16974101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:728-841/sn=11/1440
اگر مارکیٹ سے آپ خود سونا خرید کر اس کے ہاتھ قسطوں پر ثمن کی ادائیگی کی شرط پر ادھار بیچ دیتے ہیں تو شرعا اس کی گنجائش ہے، اسی طرح اگر آپ کوئی موبائل اس کے ہاتھ ادھارفروخت کردیتے ہیں پھر وہ اس موبائل کو مارکیٹ میں کچھ کم ریٹ پر بیچ کر رقم وصول کر لیتا ہے تو شرعا اس کی بھی گنجائش ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں آپ کے لئے ان لوگوں سے خود کم قیمت پر خریدنا شرعا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند