• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 169603

    عنوان: دکاندار کا فصل اس کے ہاتھ فروخت کرنے کی شرط پر مفت میں کسان کو بیج دینا کیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں دکاندار بیج زمیندار کو مفت میں دیتے ہیں اس شرط پر کہ جب فصل اگنے کے قریب ہوجائے تو ماحصل پھل وغیرہ اسی دکاندار پر مثلا ایک کلو 30 کے فروخت کریں گے ۔ اور یہ معاہدہ طے کرپاتا ہے دونوں متعاقدین۔ اب مطلوب امر یہ ہے کہ کیا یہ بیع معدوم کے زمرے میں آتا ہے یا کل قرض جر نفعا الخ کے زمرے میں آتا ہے ۔ یا یہ بیع سلم اگر چی نہیں ہے ہے تو کیا یہ شرعا ٹھیک ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 169603

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:704-186T/sn=12/1440

    سوال میں جو صورت ذکر کی گئی ہے یہ ہبہ مشروط کی ہے یعنی دکان دار کا مفت میں بیج دینا یہ ہبہ ہے اور آئندہ پھل وغیرہ اسی کے ہاتھ فروخت کرنا یہ شرط ہے، اس صورت کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص دکاندار سے اس شرط پر بیج حاصل کرلیتا ہے تو اس کی گنجائش ہے ؛ لیکن شرعا یہ شرط باطل ہے اور زمیندار پر ضروری نہیں ہے کہ وہ اسی دکاندار کے ہاتھ فصل فروخت کرے؛ باقی اگر حسب معاہدہ بیج اس کے ہاتھ طے شدہ قیمت پر فروخت کرتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، شرعا اس کی گنجائش ہے۔

    ...لوقال وہبتک کذا بشرط أن تخدمنی شہرا فإن ہذا شرط فاسد لا تبطل الہبة بہ کما سیأتی قبیل الصرف، وظاہر ما ہنا أنہ لو خدمہ لم یکن فیہ بأس.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار)7/401،ط:زکریا) ...ویصح تعلیق الہبة بشرط ملائم کوہبتک علی أن تعوضنی کذا، ولو مخالفا تصح الہبة لا الشرط اہ (الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 7/509)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند