• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 169248

    عنوان: كیا کنسلٹنگ فیس (صلاح ومشورہ کی فیس) لینا جائز ہے؟

    سوال: میں ایک ٹیکس کنسلٹینٹ (صلاح کار) ہوں، لوگ اپنے اخراجات زیادہ دکھاتے ہیں اور ٹیکس چوری کرتے ہیں ، کیا یہ ایسا کام کرنا اور کنسلٹنگ فیس (صلاح مشورہ کی فیس) لینا جائز ہے؟ یا حرام ہے؟ ہندوستان میں ٹیکس کنلسٹنگ(ٹیکس کے سلسلے میں صلاح دینا) کے کام میں ایسا کرنا ہی پڑتاہے تو کیا کروں؟ یہ کام کرنا میرے لیے بہتر ہے یا کوئی اور کام کے لیے کوشش کروں؟

    جواب نمبر: 169248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:660-541/sn=7/1440

     انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی وغیرہ چونکہ غیر شرعی ٹیکسس ہیں ؛ اس لئے اگر غیر واقعی خانہ پری کے ذریعے انھیں بچالیا جائے تو شرعا اس کی گنجائش ہے؛ لہذا آ پ کے لئے ٹیکس صلاح کار کے طور پر ملازمت کرنے کی گنجائش ہے ؛ باقی اگر کوئی ایسی ملازمت مل جائے جس میں اس طرح کی غلط خانہ پری نہ کرنا پڑے تو اُسے چھوڑکر اسے اختیار کرلینا بہتر ہوگا۔

    الکذب مباح لإحیاء حقہ ودفع الظلم عن نفسہ والمراد التعریض لأن عین الکذب حرام قال: وہو الحق قال تعالی: قتل الخراصون (الذاریات: 10).... (قولہ الکذب مباح لإحیاء حقہ) کالشفیع یعلم بالبیع باللیل، فإذا أصبح یشہد ویقول علمت الآن، وکذا الصغیرة تبلغ فی اللیل وتختار نفسہا من الزوج وتقول: رأیت الدم الآن. واعلم أن الکذب قد یباح وقد یجب والضابط فیہ کما فی تبیین المحارم وغیرہ عن الإحیاء أن کل مقصود محمود یمکن التوصل إلیہ بالصدق والکذب جمیعا، فالکذب فیہ حرام، وإن أمکن التوصل إلیہ بالکذب وحدہ فمباح إن أبیح تحصیل ذلک المقصود، وواجب إن وجب تحصیلہ إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 9/612،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند