• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 168667

    عنوان: دفتروالوں کا کمیشن یا اپنا حق مانگنا كیسا ہے؟

    سوال: عرض خدمات یہ ہے کہ میرا کام سرکاری دفتروں میں سامان سپلائی کرنے کا ہے اور پریشانی یہ دار پیش ہے کہ جس کسی بھی دفتر یا آفس میں جاکر آرڈر مانگو یا اپنا تعارف کراؤ کہ ہم گورنمنٹ دفتروں میں سامان سپلائی کرتے ہیں تو وہ شخص سب سے پہلے اپنا کمیشن ۰۱ پرسینٹ اور اپنا حصّہ مانگتا ہے اور اگر دینے سے منع کردو تو وہ آرڈر نہیں دیتا ایسی صورت حال میں کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے ؟ براہ کرم رہبری فرمادیجئے ۔ میں آپ کا سدا شکر گزار رہوں گا۔

    جواب نمبر: 168667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:638-583/L=6/1440

    دفتروالوں کا کمیشن یا اپنا حق مانگنا بلا شبہ رشوت ہے جس کا لینا دینا درست نہیں ،آپ کوشش یہی کریں کہ رشوت کی نوبت نہ آئے اس کی صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ ان سامانوں کی قیمت کچھ کم کردیں،اس کے بعد اگر دفتر والے زیادہ قیمت لکھ کر سرکار سے رقم لیتے ہیں تو اس کا وبال ان کو ہوگا آپ اس میں شریک نہ ہوں گے اور اگر رشوت دیے بغیر کام نہ چلے تو بمجبوری رشوت دینے کی گنجائش ہو گی۔

     الرابع: ما یدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیہ علی نفسہ أو مالہ، حلال للدافع،حرام علی الآخر، لأن دفع الضرر عن المسلم واجب (شامی: ۳۵/۸،ط:زکریا دیوبند)وفی المرقاة: أما إذا أعطی لیتوصل بہ إلی حق أو لیدفع بہ عن نفسہ ظلمًا فلا بأس بہ.(مرقاة المفاتیح ۷: ۲۹۵مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیرت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند