متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 168333
جواب نمبر: 168333
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:453-399/sd=6/1440
(۱)اگر شرکت کے شرعی اصول کے مطابق معاملات طے کیے جائیں گے ، تو یہ معاملہ جائز ہوگا، شریک کی طرف سے لون کی رقم کاروبار میں لگانے کی وجہ سے شرکت فاسد نہیں ہوگا۔
(۲)لون لینے کا گناہ شریک ہی کو ملے گا، آپ اس میں شریک نہیں ہونگے ؛ البتہ ایسے مسلمان شریک کے ساتھ کاروبار کرنا جو سودی قرض لے کر رقم لگائے کراہت سے خالی نہیں ۔
(۳) لون کے معاملے میں خبث ہوتا ہے ، جو رقم لی جاتی ہے ، اُس میں خبث نہیں ہوتا، لہذا اس سے حاصل شدہ نفع حلال رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند