• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 168271

    عنوان: چندہ كی ہوئی رقم سے خود تنخواہ لے لینا‏ ؟

    سوال: امید کہ بخیر ہوں گے ہمارے مدرسے میں اساتذہ کو چندہ کرنا پڑتا ہے اساتذہ چندہ کرکے پہلے خود اپنی تنخواہ نکال لیتے ہیں پہر باقی کے روپے واپس کرتے ہیں پوچھنا یہ ہے کہ کیا چندہ کرنے کے بعد پہلے مہتمم کے حوالے کرکے بعد میں تنخواہ لینا چاہیے یامدرس کے قبضہ کرنے سے تملیک ہوجائے گی مدرس یا مہتمم وکیل بالقبض اور وکیل بالتصرف دونوں ہوسکتے ہیں یا نہیں؛؟ اورکیا داخلہ فارم میں ایک مضمون لکھ کر غیر مستطیع طلبہ سے دستخط کرالینے سے کافی ہوگا جبکہ بعض طلبہ کو معلوم بھی نہیں رہتا ہے اس میں کیا لکھا ہے ) ۲) چندہ کرنے سے متعین طور پر انعام ملتا ہے کیا اس طرح متعین کرنا صحیح ہے یا متعین تو ہولیکن اساتذہ اس سے کم ہی انعام لیتے ہوں توکیا یہ صورت صحیح ہوگی بالتفصیل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 168271

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 573-600/H=06/1440

    (۱) اساتذہ کو چندہ کرکے بالا بالا اپنی تنخواہ چندہ کی رقم سے نکالنا شرعاً جائز نہیں ان کو چاہئے کہ چندہ میں جمع کردہ رقم کل کی کل مدرسہ میں لاکر جمع کریں اور اپنی تنخواہ مہتمم صاحب سے وصول کریں ذمہ داران نے جب چندہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو وکیل بالقبض تو ہوگئے مگر چندہ کی رقم پر قبضہ کرکے تمام تصرفات کے اختیارات ان کو حاصل نہیں ہوئے امین ہونے کی حیثیت سے مدرسہ میں جمع کرنا ان پر واجب ہے اور داخلہ فارم میں دستخط کرالینا بھی کافی نہیں نہ ہی اس کی وجہ سے چندہ کی رقم میں اُن کو حسب منشاء تصرفات کے اختیارات حاصل ہوں گے۔

    (۲) متعین طور پر انعام ملنے کی کیا شکل رائج ہے اُس کو صاف صحیح واضح لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند