• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 167835

    عنوان: تصاویر اور موسیقی سے کیسے بچا جائے ؟

    سوال: ہمارے گھر میں اخبار آتا ہے جس میں تصاویربھی ہوتی ہیں ۔ اخبار پڑھتے وقت تصاویر نظر آرہی ہوتی ہیں ۔ جن پر بلا ارادہ اور قصدا نظر بھی پڑجاتی ہے ۔ ان تصاویر سے کیسے بچا جائے ۔ اگر ان پر ٹیپ لگا دیا جائے تو بھی یہ ایک جھنجھٹ کا کام لگتا ہے کیونکہ اخبار روز آتا ہے اور پرانا ہونے پر ہم لوگ اسے ردی میں ڈالنے کے لیے ایک تھیلے میں جمع کر دیتے ہیں۔ گھر میں بچوں کے لے جانوروں کی مجسمے نما کھلونے بھی ہیں۔ میں نے ان کے منہ پر ٹیپ لپیٹ کر چھپا دیاہے مگر بچے بار بار یہ ٹیپ نکا ل دیتے ہیں۔ گھر والے یہ کھلونے ضائع بھی نہیں کرنے دیتے ۔ گھر میں ٹی وی پر بچے کارٹون بھی دیکھتے ہیں جن میں موسیقی ہوتی ہے اور وہ کارٹون کی آواز بند بھی نہیں کرنے دیتے ۔ اگر بچوں کو ان کاموں سے روکا جائے تو وہ گھر میں کافی ادھم مچاتے ہیں اور ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے ہیں۔ گھر میں بچوں کے لیے بھاگنے دوڑنے کی کوئی محفوظ جگہ بھی نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں راہ نمائی فرمائیں کہ بچوں کو غیر شرعی کاموں سے کیسے روکا جائے اور ان کے لیے مثبت کھیل کون سے ہیں۔ بچوں کی عمریں 1 سے 7 سال تک کے درمیان ہیں۔

    جواب نمبر: 167835

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 402-338/D=05/1440

    (۱) صورت مسئولہ میں اخبار پڑھتے وقت آپ قصداً تصویر کو نہ دیکھیں، اور حتی الامکان اس بات کی کوشش کریں کہ آپ کی نظر تصویر پر نہ پڑے۔

    (۲) بچوں کے لئے جانوروں کے مجسم نما کھلونے کی بعض فقہاء نے گنجائش تو دی ہے، لیکن اکثر محدثین کا قول عدم جواز کا ہے، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ بچوں کے لئے بازار سے جاندار کے مجسم نما کھلونے نہ لائے جائیں تاکہ ان کی عادت خراب نہ ہو جائے (جواہر الفقہ: ۷/۲۲۹، ط: سلمان عثمان اینڈ کمپنی دیوبند)۔

    (۳) ٹی وی لہو و لعب اور بے حیائی کا سامان ہے، لہٰذا اس کو گھر میں ہی نہ رکھا جائے اور بچوں کو اس سے دُور رکھا جائے، نیز شروع سے ہی بچوں کی اچھی تربیت کی جائے، اور ان کو صحابہ، بزرگوں اور نیک لوگوں کے واقعات سنائے جائیں، ان کے لئے ایسے کھلونے لائے جائیں جن میں شرعاً کوئی قباحت نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند