متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 167388
جواب نمبر: 167388
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:337-279/SD=4/1440
صورت مسئولہ میں اگر بازار میں آلو دستیاب ہو، جب چاہے خرید کر لوگ اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہوں ،تو ایسی صورت میں کسی شخص کا کم قیمت پر آلو خرید کر اسٹاک کرنا اور قیمت بڑھنے پر فروخت کرنا جائز ہے ، یہ بھی تجارت کی ایک شکل ہے ، حدیث میں جس شکل کی ممانعت آئی ہے ،اس کی صورت یہ ہے کہ عامة الناس کو آلو کی ضرورت ہو اور وہ بازار میں دستیاب نہ ہو، ایسے حالات میں کوئی شخص پہلے سے آلو اسٹاک کرکے رکھے تاکہ جب گرانی بڑھ جائے ، تو فروخت کرے ، یہ صورت ناجائز ہے ۔
یکرہ الاحتکار فی أقوات الأدمیین والبہائم إذا کان ذلک فی بلد یضر الاحتکار بأہلہ … فأما إذا کان لا یضر فلا بأس بہ، والأصل فیہ قولہ علیہ السلام: الجالب مرزوق والمحتکر ملعون الخ۔ (ہدایة کتاب الکراہیة، مکتبہ اشرفیہ دیوبند /۴ ۴۷۰)الاحتکار مکروہ وذلک أن یشتری طعاما فی مصر ویمتنع من بیعہ، وذلک یضر بالناس، وإن اشتری فی ذلک المصر وحبسہ ولا یضر بأہل المصر لا بأس بہ۔ (ہندیة، کتاب البیوع، فصل فی الاحتکار: ط:زکریا /۳ ۲۰۰)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند