• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 166536

    عنوان: آرڈر دیئے بغیر کام کرنے کی اجرت

    سوال: مالی معاملات سے متعلق ایک پیچیدہ مسئلہ آپ سے استفتاہ کرنا مقصود ہے ۔ فریق اول اپنے تعمیراتی کام کے لئے نقشہ بنوانا چاہتا تھا۔ فریق اول کے عزیز نے اپنے جاننے والے نقشہ نویس (فریق دوم )سے فون پر فریق اول کی بات کروائی۔ فریق اول نے متعلقہ جگہ کا رقبہ بتا کر نقشہ نویس سے نقشہ بنانے کی قیمت دریافت کی تو نقشہ نویس نے کہا کہ آپ جگہ کی لمبائی چوڑائی بھیجیں، میں اس پر کام تو کروں ۔ آپ کو قیمت بھی بتا دوں گا۔ فریق اول کا مقصد نقشہ نویس سے معاوضہ معلوم کرنا تھا اتنی جلدی اور بغیر معاملہ طے کئے اس کو نقشہ کا آڈر دینے کا پروگرام قطعا نہیں تھا ۔ دو دن کے بعد فریق اول نے دوبارہ نقشہ نویس سے رابطہ کر کے پوچھا کہ کام کہاں تک پہنچا تو نقشہ نویس نے کہا کہ تھوڑا صبر کریں ، تیسرے دن پھر پوچھا تو نقشہ نویس نے پھر یہی جواب دیا اور کہا کہ جیسے ہی نقشہ کچھ مکمل ہو ا تو آپ کو بھیج دوں گا۔ فریق اول اس دوران دیگر نقشہ نویسوں کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں تھا۔ ایک دوسرے نقشہ نویس نے فریق اول کو ایک نقشہ بنا کر دیا اور کہا کہ پہلا پروپوزل مفت میں ہوتا ہے ۔اگر آپ مزید کام کروانا چاہیں تو پھر آپ کو ایڈوانس دینا ہوگا، جبکہ باقی تمام نقشہ نویس پہلے ریٹ بتاتے ہیں اور ایڈوانس کے بغیر کوئی کام شروع نہیں کرتے ۔ فریق اول کونقشہ کا ٹو ڈی اور تھری ڈی چاہئے تھا۔ ایک ہفتہ بعد نقشہ نویس نے نقشے کا ٹو ڈی بنا کر بھیجا، جو کہ ضرورت کے عین مطابق نہیں تھا اور جس میں ابھی بہت سی ضروری ترامیم کی گنجائش باقی تھی۔ یہ نقشہ فریق اول کے ایک پارٹنر کو کچھ حد تک پسند آیا لیکن دیگر پارٹنرز کو پسند نہ آیا، جس کا ذکر نقشہ نویس کو کیا گیا اور کہا گیا کہ باقی پارٹنرزکو آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نقشہ نویس نے کہا کہ اگر آپ مزید کام کروانا چاہتے ہیں تو مجھے کچھ ایڈوانس بھیج دیں۔ فریق اول نے معاوضہ کی رقم کے متعلق پوچھا تو اس نے ٹو ڈی اور تھری ڈی کا ساڑھے پانچ لاکھ بتایا۔ فریق اول کولاہور کی ایک بہت بڑی تعمیراتی کمپنی نے نقشے کے ٹو ڈی اور تھری ڈی بنانے کا کل معاوضہ ستر ہزار بتایا۔ اسی طرح بتیس ہزار ریٹ بھی بعض نے بتایا ہے ۔ فریق اول نے فریق دوم کو کہا کہ دوسری کمپنی ستر ہزار میں یہ کام کرنے پر آمادہ ہے اگر آپ بھی ستر ہزار میں یہ کام کرتے ہیں تو ہم یہ کام آپ سے کروائیں گے ورنہ نہیں۔ فریق دوم نے آخر ڈیمانڈ دو لاکھ کی کی ، جسکوفریق اول نے قبول نہیں کیا۔اور یوں طے ہوا فریق اول اپنے نقشے کا کام فریق دوم سے نہیں کروائے گا ، بلکہ کسی دوسرے نقشہ نویس سے جس کا ریٹ بتیس ہزار ہے سے کروائے گا۔ اس سارے ضمن میں آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ شرعی لحاظ سے فریق دوم نے جو نقشہ فریق اول کو بنا کر بھیجا ہے اس کی رقم فریق اول کے ذمہ دینا بنتے ہیں یا نہیں؟ اگر بنتے ہیں تو کتنی رقم دینا بنتی ہے ؟

    جواب نمبر: 166536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 298-47T/B=3/1440

    نقشہ بنوانا بھی ایک قسم کا اجارہ ہے، اجارہ میں پہلے ہی اجرت متعین کرکے نقشہ نویس کو بتانا ضروری ہے، نہ بتانے کی صورت میں وہ اجارہ فاسد ہوتا ہے۔ اجارہ فاسد ہونے کی صورت میں جو اجرت اس طرح اور مرحلہ کے نام کی نقشہ نویس عام طور پر لیتے ہوں اسی کے بقدر نقشہ نویس کو دیدی جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند