• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 1663

    عنوان:

    فیملی پلاننگ کے سلسلے میں شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    میں جاننا چاہتا ہوں کہ فیملی پلاننگ کے سلسلے میں شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟ کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ حمل سے گریز کرنے کے لیے مانع حمل اسباب (جیسے کنڈوم، دواؤں وغیرہ) کا استعمال کیا جائے؟ کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے درمیان کچھ وقفہ رکھا جائے؟ اگر ہاں، تو اس کے لیے کن طریقوں کا اپنانا جائز ہے؟ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 1663

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  306/م = 306/م)

     

    فیملی پلاننگ کا نظریہ اسلامی نقطہٴ نظر سے صحیح نہیں، اور ایسی مانع حمل تدابیر اختیار کرنا جس سے ہمیشہ کے لیے قوتِ تولید ختم ہوجائے، یہ بھی جائز نہیں ہے۔ ہاں شرعی اعذار کی بنا پر مثلاً ولادت کی وجہ سے زچہ یا بچہ کی جان کا خطرہ ہو وغیرہ، تو ایسی صورت میں عارضی منع حمل اسباب اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ دو بچوں کے درمیان کچھ وقفہ رکھنا اگر اس لیے ہے کہ مثلاً عورت کمزورہے اور صحت متحمل نہیں کہ بلاتوقف ولادت ہوسکے تومناسب وقفہ کی گنجائش ہے اور اس کے لیے کنڈوم یا عارضی منع حمل دوائیں وغیرہ استعمال کی جاسکتی ہیں، لیکن اس جذبے سے توقف کرنا اور حمل سے گریز کرنا کہ بچے زیادہ پیدا ہوگئے تو ان کی معاشی کفالت کا نظم کہاں سے ہوپائے گا، درست نہیں لقولہ تعالیٰ: لاَ تَقْتُلُوْآ اَوْلَادَکُمْ خَشْیَةَ اِمْلاَقٍ. الآیة


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند